Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Reciting two surahs in one rak'ah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1004.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ بے شک میں ان ملتی جلتی بیس سورتوں کو بخوبی جانتا ہوں جنھیں رسول اللہ ﷺ دس رکعات میں پڑھتے تھے۔ پر وہ علقمہ کا ہاتھ پکڑ کر اندر چلے گئے۔ پھر علقمہ باہر آئے تو ہم نے ان سے ان سورتوں کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے ہمیں ان کی تفصیل بتائی۔
تشریح:
(1) ایک رکعت میں دو سورتیں ہوں یا ایک نماز کی دو رکعتوں میں دو سورتیں، ان میں معنوی مناسبت بھی ہونی چاہیے۔ نظائر (ملتی جلتی سورتیں) سے مراد بھی یہی مناسبت ہے۔ بعض لوگوں نے طول میں مناسبت مراد لی ہے مگر وہ درست نہیں جیسا کہ ان سورتوں کی تفصیل سے ظاہر ہوتا ہے، جیسے ﴿اقْتَرَبَتِ﴾ اور ﴿الْحَاقَّةُ﴾ ایک رکعت میں، اسی طرح ﴿إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ﴾ اور ﴿دُخَان﴾ ایک رکعت میں۔ (2) قرآن مجید کی قراءت کرتے ہوئے سورتوں کی ترتیب ملحوظ رکھنا ضروری نہیں ہے، یعنی اگر کوئی پہلے سورۂ کہف پھر سورۂ بقرہ کی قراءت کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ ترتیب سے پڑھنا بہتر اور افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیشتر عمل اسی پر تھا۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنھم کے قول کی موافقت ہوگئی کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز وتر کے علاوہ دس رکعات تھی۔ (4) قرآن مجید کی تلاوت معانی پر تدبر و تفکر کرکے کرنی چاہیے۔ بغیر سوچے سمجھے بہت زیادہ تیز پڑھنا مناسب نہیں۔ (5) بسا اوقات دوسری رکعت پہلی سے لمبی پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں میں سے بعض بعد والی سورتیں پہلی سورتوں سے زیادہ لمبی ہیں، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں پہلی رکعت میں سورۂ اعلی اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیہ پڑھتے تھے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ سورۂ غاشیہ، سورۂ اعلیٰ سے لمبی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن جان وابن خزيمة) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: نا ابن وهب: أخبرنا عمرو أن أبا سَوِية
حدثه أنه سمع ابن حُجَيْرَةَ يخبر عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: قال رسول
الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره.
قال أبو داود: " ابن حجيرة الأصغر: عبد- الله بن عبد الرحمن بن حجيرة ".
قلت: وهذا إسناد جيد، رجاله كلهم ثقات رجال "الصحيح "؛ غير أبي سوية
- واسمه عُبَيْدُ بن سَوِيَّةَ-، وهو صدوق، كما اعتمدته فما "سلسلة الأحاديث
الصحيحة" (642) ، وذكرت هاك من أخرجه غير أبي داود، مع شاهد له من
حديث ابن عمر، وآخر من حديث أبي هريرة.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ بے شک میں ان ملتی جلتی بیس سورتوں کو بخوبی جانتا ہوں جنھیں رسول اللہ ﷺ دس رکعات میں پڑھتے تھے۔ پر وہ علقمہ کا ہاتھ پکڑ کر اندر چلے گئے۔ پھر علقمہ باہر آئے تو ہم نے ان سے ان سورتوں کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے ہمیں ان کی تفصیل بتائی۔
حدیث حاشیہ:
(1) ایک رکعت میں دو سورتیں ہوں یا ایک نماز کی دو رکعتوں میں دو سورتیں، ان میں معنوی مناسبت بھی ہونی چاہیے۔ نظائر (ملتی جلتی سورتیں) سے مراد بھی یہی مناسبت ہے۔ بعض لوگوں نے طول میں مناسبت مراد لی ہے مگر وہ درست نہیں جیسا کہ ان سورتوں کی تفصیل سے ظاہر ہوتا ہے، جیسے ﴿اقْتَرَبَتِ﴾ اور ﴿الْحَاقَّةُ﴾ ایک رکعت میں، اسی طرح ﴿إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ﴾ اور ﴿دُخَان﴾ ایک رکعت میں۔ (2) قرآن مجید کی قراءت کرتے ہوئے سورتوں کی ترتیب ملحوظ رکھنا ضروری نہیں ہے، یعنی اگر کوئی پہلے سورۂ کہف پھر سورۂ بقرہ کی قراءت کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ ترتیب سے پڑھنا بہتر اور افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیشتر عمل اسی پر تھا۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنھم کے قول کی موافقت ہوگئی کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز وتر کے علاوہ دس رکعات تھی۔ (4) قرآن مجید کی تلاوت معانی پر تدبر و تفکر کرکے کرنی چاہیے۔ بغیر سوچے سمجھے بہت زیادہ تیز پڑھنا مناسب نہیں۔ (5) بسا اوقات دوسری رکعت پہلی سے لمبی پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں میں سے بعض بعد والی سورتیں پہلی سورتوں سے زیادہ لمبی ہیں، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں پہلی رکعت میں سورۂ اعلی اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیہ پڑھتے تھے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ سورۂ غاشیہ، سورۂ اعلیٰ سے لمبی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں ان سورتوں کو جانتا ہوں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہیں، وہ بیس سورتیں ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ دس رکعتوں میں پڑھتے تھے، پھر انہوں نےعلقمہ ؓ کا ہاتھ پکڑا، اوراندرلے گئے، پھرعلقمہ ؓ نکل کر باہرہمارے پاس آئے، تو ہم نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے ہمیں وہ سورتیں بتائیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah (RA) said: I know the similar surahs that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to recite, twenty surahs in ten rak'ahs". Then he took 'Alqamah's hand and went in, then 'Alqamah came out and we asked him and he told us what they were.