Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Making one's voice beautiful when reciting Quran)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1019.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابو موسیٰ ؓ کی قراءت سنی تو فرمایا: ”اسے تو داود ؑ کی بانسریوں میں سے ایک بانسری دی گئی ہے۔“
تشریح:
(1) حضرت داود علیہ السلام آواز و قراءت کی خوب صورتی میں ضرب المثل بن چکے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کی قراءت کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کی قراءت کا ذکر ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خوب صورت آواز کو حضرت داود علیہ السلام کی آوازکے ساتھ تشبیہ دی۔ اور اس کے لیے (مزمار) کا لفظ استعمال فرمایا۔ [مزمار] کے معنیٰ بانسری ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بانسری کے ساتھ پڑھتے تھے بلکہ یہ تو صرف تشبیہ ہے کہ آواز اس طرح پرسوز اور پرکشش تھی جیسے بانسری ہو۔ (2) اچھی آواز کی تعریف کرنا درست ہے۔ (3) اچھی آواز والے قاری کی قراءت سننا مستحسن امر ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابو موسیٰ ؓ کی قراءت سنی تو فرمایا: ”اسے تو داود ؑ کی بانسریوں میں سے ایک بانسری دی گئی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت داود علیہ السلام آواز و قراءت کی خوب صورتی میں ضرب المثل بن چکے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کی قراءت کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کی قراءت کا ذکر ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خوب صورت آواز کو حضرت داود علیہ السلام کی آوازکے ساتھ تشبیہ دی۔ اور اس کے لیے (مزمار) کا لفظ استعمال فرمایا۔ [مزمار] کے معنیٰ بانسری ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بانسری کے ساتھ پڑھتے تھے بلکہ یہ تو صرف تشبیہ ہے کہ آواز اس طرح پرسوز اور پرکشش تھی جیسے بانسری ہو۔ (2) اچھی آواز کی تعریف کرنا درست ہے۔ (3) اچھی آواز والے قاری کی قراءت سننا مستحسن امر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوموسیٰ اشعری ؓ کی قرأت سنی تو فرمایا: ”انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) narrated that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) heard the recitation of Abu Musa and said: He has been given a Mizmar among the Mazamir of the family of Dawud, peace be upon him".