Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Making one's voice beautiful when reciting Quran)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1022.
حضرت یعلی بن مملک نے حضرت ام سلمہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی قراءت اور نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: تمھیں آپ کی نماز سے کیا سروکار؟ (اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے)۔ پھر انھوں نے آپ ﷺ کی قراءت کی نفل فرمائی (اسے بیان کیا) تو وہ ایسی قراءت تھی جس کا ایک ایک حرف الگ الگ تھا (ہر آیت اور جملے پر وقف ہوتا تھا۔)
تشریح:
قراءت صاف ستھری ہونی چاہیے۔ ہر ایک لفظ الگ الگ سمجھ میں آنا چاہیے۔ ہر آیت اور جملے پر ٹھہرنا چاہیے تاکہ پڑھتے اور سنتے وقت معانی و مفہوم کی طرف توجہ ہو۔ معانی دل میں نقش ہوں اور دل پر اثر ہو اور نصیحت حاصل ہو جو قرآن کا اصل مقصد ہے، ورنہ خالی تجوید سے تو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
حضرت یعلی بن مملک نے حضرت ام سلمہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی قراءت اور نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: تمھیں آپ کی نماز سے کیا سروکار؟ (اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے)۔ پھر انھوں نے آپ ﷺ کی قراءت کی نفل فرمائی (اسے بیان کیا) تو وہ ایسی قراءت تھی جس کا ایک ایک حرف الگ الگ تھا (ہر آیت اور جملے پر وقف ہوتا تھا۔)
حدیث حاشیہ:
قراءت صاف ستھری ہونی چاہیے۔ ہر ایک لفظ الگ الگ سمجھ میں آنا چاہیے۔ ہر آیت اور جملے پر ٹھہرنا چاہیے تاکہ پڑھتے اور سنتے وقت معانی و مفہوم کی طرف توجہ ہو۔ معانی دل میں نقش ہوں اور دل پر اثر ہو اور نصیحت حاصل ہو جو قرآن کا اصل مقصد ہے، ورنہ خالی تجوید سے تو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی قرأت اور نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تم کہاں اور آپ کی نماز کہاں! پھر انہوں نے آپ کی قرأت بیان کی جس کا ایک ایک حرف بالکل واضح تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ya'la bin Mamlak that: He asked Umm Salamah about the recitation and prayer of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and she said: "Why do you want to know about his prayer"? Then she described his recitation and as being so measured and clear that each letter could be distinguished.