Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Where to place the palms when bowing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1036.
حضرت سالم بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود ؓ کے پاس گئے اور ان سے گزارش کی کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی نماز بیان کیجیے۔ آپ ہمارے آگے کھڑے ہوگئے اور اللہ اکبر کہا۔ جب آپ نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھیں اور انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی کہنیوں کو پہلوؤں سے دور رکھا حتیٰ کہ آپ کا ہر عضو سیدھا اور درست ہوگیا۔ پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ آپ کا ہر عضو سیدھا اور درست ہوگیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحيح، وصحح إسناده الحاكمُ والذهبي) .
إسناده: حدثنا زهير بن حرب: ثنا جرير عن عطاء بن السائب عن سالم
البَراد.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير سالم البراد وهو ثقة؛ إلا
أن عطاء كان اختلط، وسمع منه جرير بعد اختلاطه، كما قال أحمد وابن معبن.
والحديث أخرجه البيهقي (2/127) من طريق المصنف.
وأخرجه الحاكم (1/224) من طريقين آخرين عن جرير... به. وقال:
" حديث صحيح الإسناد، وفيه ألفاظ عزيزة؛ لإعراضهما عن عطاء بن
السائب "!
كذا قال! وعطاء روى عنه جرير في الاختلاط كما سبق، وروى له البخاري
حديثاً واحداً متابعةً. ومن عادته هو أن لا يفزَق بين من يروي له الشيخان متابعة،
ومن يرويان عنه استقلالاً!
وأخرجه الطيالسي (96/1/424) : حدثنا همام عن عطاء بن السائب...
به
والدارمي (1/299) ، وأحمد (4/119) - عن همام-، وأخرجه النسائي
(1/156) ، والبيهقي! 2/121) ، وأحمد (4/120) - عن زائدة-، والنسائي- عن
أبي الأحوص وابن عُلَيَّة-، وأحمد (5/274) - عن أبي عوانة- كلهم عن
عطاء... به، وكلهم سمع منه في الاختلاط؛ إلا أن أبا عوانة سمع منه قبل
الاختلاط أيضا، فالله أعلم في أي الحالين سمع منه هذا الحديث.
ولكن الحديث صحيح؛ فإن كل ما فيه من السن قد جاء مفرقاً في أحاديث؛
سوى قوله:
وجعل أصابعه أسفل من ذلك! فإنه غريب، لم أجد حتى الأن ما يشهد له.
ولفظ زائدة: وجعل أصابعه من وراء ركبتيه.
ولفظ همام عند أحمد: وفَصَلَتْ أصابِعهُ على ساقيه.
وهذا كناية عن التفريج بين الأصابع؛ وذلك ما صرحت به روايته عند
الطيالسي بلفظ: وفرج بين أصابعه.
وهو بهذا اللفظ؛ له شاهد عن وائل بن حجر:
أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان إذا ركع؛ فرَّج بين أصابعه.
أخرجه الحاكم (1/224) ، وقال
حضرت سالم بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود ؓ کے پاس گئے اور ان سے گزارش کی کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی نماز بیان کیجیے۔ آپ ہمارے آگے کھڑے ہوگئے اور اللہ اکبر کہا۔ جب آپ نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھیں اور انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی کہنیوں کو پہلوؤں سے دور رکھا حتیٰ کہ آپ کا ہر عضو سیدھا اور درست ہوگیا۔ پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ آپ کا ہر عضو سیدھا اور درست ہوگیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سالم البراد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود (عقبہ بن عمرو) کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کیجئے تو وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، اور جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھا، اور انگلیوں کو اس سے نیچے، اور اپنی دونوں کہنیوں کو پہلو سے جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی، پھر انہوں نے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہا، اور کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Salim said: "We came to Abu Mas'ud and said to him: 'Tell us about the prayer of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)'. He stood in front of us and said the takbir, then when he bowed he placed his palms on his knees and put his fingers lower than that, and he held his elbows out from his sides until every part of him had settled. Then he said: Sami' Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd (Allah hears those who praise Him, our Lord, and to You be the praise), then he stood up until every part of him had settled".