Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Glorification of the Lord while bowing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1045.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے (دروازے کا) پردہ ہٹایا جب کہ لوگ حضرت ابوبکر ؓ کے پیچھے صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! نبوت سے مخصوص خوش خبری دینے والی چیزوں میں سے اب نیک اور سچے خواب ہی رہ گئے ہیں جو کوئی مسلمان خود دیکھ لے یا اس کے لیے کسی اور کو نظر آئے۔“ پھر فرمایا: ”خبردار! مجھے رکوع یا سجدے کی حالت میں قرآن مجید پڑھنے سے روکا گیا ہے، چنانچہ رکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں دعا مانگنے کی کوشش کرو (پورا زور لگا دو کیونکہ) سجدے میں دعا قبولیت کے زیادہ لائق ہے۔“
تشریح:
(1) یہ ارشادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری دن کے ہیں۔ (2) نبی کو تو خوش خبری وحی کے ذریعے سے بھی دی جا سکتی ہے مگر امتیوں کو صرف خواب یا کبھی کبھار الہام کے ذریعے سے ہی خوش خبری دی جا سکتی ہے۔ چونکہ آپ کی وفات قریب تھی، وحی کا انقطاع ہونے ہی والا تھا، اس لیے یوں ارشاد فرمایا۔ (3) رکوع میں عظمت کا بیان اور تسبیح زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا ان کی طرف زیادہ توجہ دی جائے۔ سجدے میں دعا کا موقع ہے کیونکہ یہ انسان کے تذلل و خشوع اور عاجزی کی انتہائی صورت ہے۔ نماز کے ارکان میں سے مقصود اعظم ہے، لہٰذا سجدے میں پوری کوشش اور تندہی سے خوب دعا کی جائے۔ ہر مقالے را مقام دیگر است۔ اگرچہ سجدہ تسبیح کا بھی محل ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے (دروازے کا) پردہ ہٹایا جب کہ لوگ حضرت ابوبکر ؓ کے پیچھے صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! نبوت سے مخصوص خوش خبری دینے والی چیزوں میں سے اب نیک اور سچے خواب ہی رہ گئے ہیں جو کوئی مسلمان خود دیکھ لے یا اس کے لیے کسی اور کو نظر آئے۔“ پھر فرمایا: ”خبردار! مجھے رکوع یا سجدے کی حالت میں قرآن مجید پڑھنے سے روکا گیا ہے، چنانچہ رکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں دعا مانگنے کی کوشش کرو (پورا زور لگا دو کیونکہ) سجدے میں دعا قبولیت کے زیادہ لائق ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ ارشادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری دن کے ہیں۔ (2) نبی کو تو خوش خبری وحی کے ذریعے سے بھی دی جا سکتی ہے مگر امتیوں کو صرف خواب یا کبھی کبھار الہام کے ذریعے سے ہی خوش خبری دی جا سکتی ہے۔ چونکہ آپ کی وفات قریب تھی، وحی کا انقطاع ہونے ہی والا تھا، اس لیے یوں ارشاد فرمایا۔ (3) رکوع میں عظمت کا بیان اور تسبیح زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا ان کی طرف زیادہ توجہ دی جائے۔ سجدے میں دعا کا موقع ہے کیونکہ یہ انسان کے تذلل و خشوع اور عاجزی کی انتہائی صورت ہے۔ نماز کے ارکان میں سے مقصود اعظم ہے، لہٰذا سجدے میں پوری کوشش اور تندہی سے خوب دعا کی جائے۔ ہر مقالے را مقام دیگر است۔ اگرچہ سجدہ تسبیح کا بھی محل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر ؓ کے پیچھے صف باندھے کھڑے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی خوشخبری سنانے والی چیزوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان دیکھے یا اس کے لیے کسی اور کو دکھایا جائے“ ، پھر فرمایا: ”سنو! مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے روکا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں دعا کی کوشش کرو کیونکہ اس میں تمہاری دعا قبول کئے جانے کے لائق ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas (RA) said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) drew back the curtain when the people were in rows behind Abu Bakr, may Allah be pleased with him, and said: 'O people, there is nothing left of the features of Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)hood except a good dream that a Muslim sees or is seen by others for him'. Then he said: 'Verily, I have been forbidden from reciting the Qur'an when bowing or prostrating. As for bowing, glorify the Lord therein, and as for prostration, strive hard in supplication for it is more deserving of a response'".