Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Not saying the Qunut)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1080.
حضرت ابو مالک اشجعی نے اپنے والد محترم (طارق بن اشیم) ؓ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے قنوت نہ فرمائی۔ میں نے ابوبکر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عثمان ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے علی ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے بھی قنوت نہ کی۔ پھر فرمایا: اے بیٹے! یہ بدعت ہے۔
تشریح:
ان صحابی کے علم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا قنوت فرمانا نہیں آسکا، اس لیے انھوں نے اسے بدعت قرار دیا۔ یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ قنوت پر دوام بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۱۰۷۷)
حضرت ابو مالک اشجعی نے اپنے والد محترم (طارق بن اشیم) ؓ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے قنوت نہ فرمائی۔ میں نے ابوبکر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عثمان ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے علی ؓ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے بھی قنوت نہ کی۔ پھر فرمایا: اے بیٹے! یہ بدعت ہے۔
حدیث حاشیہ:
ان صحابی کے علم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا قنوت فرمانا نہیں آسکا، اس لیے انھوں نے اسے بدعت قرار دیا۔ یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ قنوت پر دوام بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۱۰۷۷)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو مالک اشجعی (سعد) اپنے والد (طارق بن اشیم) سے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے دعائے قنوت نہیں پڑھی، ابوبکر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عثمان ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، اور علی ؓ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، پھر انہوں نے کہا: میرے بیٹے! یہ (یعنی: مداومت) بدعت ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : قنوت نازلہ فجر میں بوقت ضرورت پڑھی گئی تھی، پھر چھوڑ دی گئی، اس لیے مداومت (ہمیشہ پڑھنے) کو انہوں نے بدعت کہا، ضرورت پڑنے پر اب بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Malik Al-Ashja'i that his father said: "I prayed behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he did not say the Qunut, and I prayed behind Abu Bakr and he did not say the Qunut, and I prayed behind Umar and he did not say the Qunut, and I prayed behind Uthman and he did not say the Qunut, and I prayed behind Ali and he did not say the Qunut". Then he said: "O my son, this is an innovation".