Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Description of prostration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1105.
حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ جب نماز میں سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازو کھولتے، انھیں اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے اور پیٹ کو زمین سے اونچا رکھتے۔
تشریح:
”کھولتے“ کا مطلب یہ ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھتے، زمین سے بھی اونچا رکھتے اور پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھتے۔ سجدہ زمین پر بچھ کر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اونچا رہے۔ اس مسئلے میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں۔ بعض فقہاء نے خالص رائے کے ساتھ عورت کے لیے مینڈک کی طرح زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا تجویز کیا ہے، مگر یاد رکھنا چاہیے کہ دین کسی کی رائے کی بنیاد پر نہیں بلکہ وحی کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اس لیے صراحتاً منقول چیز کے مقابلے میں رائے کا استعمال مذموم اور ایسا قول مردود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف ”کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے؟“ طبع دارالسلام۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النُفَيْلِي: ثنا زهير: ثنا أبو إسحاق عن
التميمي- الذي يحدث بالتفسير- عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير التميمي- واسمه أرْبِدَة-
بسكون الراء، بعدها موحدة مكسورة-؛ قال الذهبي:
" ما روى عنه سوى أبي إسحاق ".
ووتقه العجلي وابن حبان. وقال الحافظ في "التقريب ":
" صدوق "!
قلت: ولكنه قد توبع كما يأتي.
وأبو إسحاق: هو السَّبِيعي، وكان اختلط، لكن قد رواه عنه سفيان الثوري،
وقد سمع منه قبل الاختلاط.
لكنه مدلس أيضا، ولم أرَ تصريحه بالسماع من التميمي في شيء من الطرق عنه!
والحديث أخرجه الحاكم (1/228) ، وعنه البيهقي (2/115) من طريق أخرى
عن النفيلي... به.
وأخرجه أحمد (1/362 و 365) من طريق سفيان عن أبي إسحاق... به؛
بلفظ:
________________________________________
كان إذا سجد؛ يُرى بياض إبطيه وهو ساجد.
وأخرجه أيضا (1/292 و 302 و 305 و 316- 317 و 332 و 354) من
طرق أخرى عن أبي إسحاق... به.
وأخرجه الطحاوي (1/136) عن شعبة عن أبي إسحاق... بلفظ سفيان عنه.
وله طريق أخرى: يرويه ابن أبي ذئب عن شعبة مولى ابن عباس قال:
رأى ابن عباس رجلاً ساجداً قد ابْتَسَطَ ذراعيه، فقال ابن عباس: هكذا
يربض الكلب، رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا سجد؛ رأيت بياض إبطيه.
أخرجه الطيالسي (1/100/443) ، وأحمد (1/233 و 320 و 352) ، وابن
أبي شيبة (1/174) .
ورجاله ثقات؛ غير أن شعبة هذا صدوق سيئ الحفظ، كما في "التقريب ".
فهو إسناد حسن بالذي قبله.
وأما الحديث فصحيح؛ لأنه له شواهد كثيرة، أوردتها في "تخريج صفة
الصلاة"؛ منها حديث ميمونة قبله، وحديث أحمر بعده، وحديث البراء: عند
الطيالسي (1/99/441) .
حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ جب نماز میں سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازو کھولتے، انھیں اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے اور پیٹ کو زمین سے اونچا رکھتے۔
حدیث حاشیہ:
”کھولتے“ کا مطلب یہ ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھتے، زمین سے بھی اونچا رکھتے اور پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھتے۔ سجدہ زمین پر بچھ کر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اونچا رہے۔ اس مسئلے میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں۔ بعض فقہاء نے خالص رائے کے ساتھ عورت کے لیے مینڈک کی طرح زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا تجویز کیا ہے، مگر یاد رکھنا چاہیے کہ دین کسی کی رائے کی بنیاد پر نہیں بلکہ وحی کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اس لیے صراحتاً منقول چیز کے مقابلے میں رائے کا استعمال مذموم اور ایسا قول مردود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف ”کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے؟“ طبع دارالسلام۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں بازو کھلا رکھتے، اور انہیں اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے، اور اپنا پیٹ زمین سے اٹھائے رکھتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Ishaq said: "Al-Bara' described the prostration to us. He places his hands on the ground and raised his posterior and said: 'This is what I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) doing".