Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: The prohibition of tucking up the hair when prostrating)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1113.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور (سجدے میں جاتے وقت) بال اور کپڑے نہ سمیٹوں۔“
تشریح:
عرب لوگ عموماً سر کے بال بڑے رکھتے تھے اور کھلی آستینوں والی قمیص پہنتے تھے۔ سجدے میں جاتے تو بالوں اور آستینوں کو مٹی سے بچانے کے لیے یعض لوگ بالوں کو بار بار سمیٹتے اور انھیں اکٹھا کرتے یا انھیں سر پر گچھے کی صورت میں باندھ لیتے۔ اسی طرح وہ آستینیں چڑھا لیتے چونکہ یہ غیر ضروری حرکت ہے جو نماز میں منع ہے، لہٰذا اس سے روک دیا گیا، البتہ اگر پہلے سے بال باندھ لیے گئے ہوں یا آستینیں چڑھالی گئی ہوں اور نماز کے دوران میں کچھ نہ کیا جائے تو بعض علماء کے نزدیک جائز ہے مگر اگلی حدیث ان کے موقف کی تردید کرتی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں مٹی سے بچنے کی قصداً کوشش کرنا تکبر کے ذیل میں آتا ہے بلکہ ہر عضو کو جو زمین پر لگتا ہے، لگنے دے۔ مٹی کا لگنا تکبر کی نفی ہے اور طبیعت میں تواضع پیدا ہوتی ہے ورنہ نمازی کس کس چیز کو مٹی سے بچائے گا؟ چہرے کو؟ ہاتھوں کو؟ گھٹنوں کو؟ پاؤں کو؟ ازار کو؟ پگڑی کو؟ مٹی تو ضرور ہی لگے گی۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور (سجدے میں جاتے وقت) بال اور کپڑے نہ سمیٹوں۔“
حدیث حاشیہ:
عرب لوگ عموماً سر کے بال بڑے رکھتے تھے اور کھلی آستینوں والی قمیص پہنتے تھے۔ سجدے میں جاتے تو بالوں اور آستینوں کو مٹی سے بچانے کے لیے یعض لوگ بالوں کو بار بار سمیٹتے اور انھیں اکٹھا کرتے یا انھیں سر پر گچھے کی صورت میں باندھ لیتے۔ اسی طرح وہ آستینیں چڑھا لیتے چونکہ یہ غیر ضروری حرکت ہے جو نماز میں منع ہے، لہٰذا اس سے روک دیا گیا، البتہ اگر پہلے سے بال باندھ لیے گئے ہوں یا آستینیں چڑھالی گئی ہوں اور نماز کے دوران میں کچھ نہ کیا جائے تو بعض علماء کے نزدیک جائز ہے مگر اگلی حدیث ان کے موقف کی تردید کرتی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں مٹی سے بچنے کی قصداً کوشش کرنا تکبر کے ذیل میں آتا ہے بلکہ ہر عضو کو جو زمین پر لگتا ہے، لگنے دے۔ مٹی کا لگنا تکبر کی نفی ہے اور طبیعت میں تواضع پیدا ہوتی ہے ورنہ نمازی کس کس چیز کو مٹی سے بچائے گا؟ چہرے کو؟ ہاتھوں کو؟ گھٹنوں کو؟ پاؤں کو؟ ازار کو؟ پگڑی کو؟ مٹی تو ضرور ہی لگے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں، اور بال اور کپڑے نہ سمیٹوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdur-Rahman bin Shibl said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade three things: "Pecking like a crow, resting one's forearms on the ground like a predator, and allocating the same place for prayer like a camel gets used to a certain place".