Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: The Command To Wash In Between The Fingers (Al-Asabi))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
114.
حضرت لقیط بن صبرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تو وضو کرے تو اچھی طرح وضو کر اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔‘‘
تشریح:
(1) خلال سے مراد یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان ہاتھ کی چھوٹی انگلی (چھنگلیا) داخل کرکے ایسی جگہ پانی پہنچنے کو یقینی بنائے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو۔ (2) خلال ہاتھ کی انگلیوں میں بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح ڈاڑھی کا خلال بھی مسنون ہے۔ اگرچہ ڈاڑھی کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں، لیکن حتیٰ الامکان بالوں کو تر کرنا مسنون ہے۔ غرضیکہ اعضائے وضو کی جس جگہ بھی پانی لگنے کا امکان نہ ہو وہاں کوشش سے پانی پہنچایا جائے کیونکہ ایک تو یہ اسباع الوضو سے ہے اور دوسرا گناہوں کے خاتمے کا سبب بھی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وروى بعضه الترمذي، والحاكم، وصححاه، وكذا
صححه ابن خزبمة وابن الجارود وابن حبان والبغوي وابن القطان والنووي
والذهبي) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد في آخرين قالوا: ثنا يحيى بن سُلَيْم عن
إسماعيل بن كثير عن عاصم بن لَقِيط بن صَبِرة عن أبيه لَقِيط بن صَبِرة.
وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير إسماعيل بن كثير،
وعاصم بن لقيط، وهما ثقتان بلا خلاف.
والحديث أخرجه النسائي (1/26) بهذا الإسناد مختصراً مقتصرا على قوله
في آخره: أخبرني عن الوضوء... إلخ.
وأخرجه الترمذي (1/150- طبع بولاق) ، وابن ماجه (1/160) ، والحاكم
(1/148) ، وعنه البيهقي (1/76) من طرق أخرى عن يحيى بن سليم... به
مختصراً. وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
وتابعه على هذا القدر: الحسن بن علي أبو جعفر: عند الطيالسي (رقم
1341) وزاد في آخره:
" ولا تضرب طَعِينتَك كما تضرب أمتك ".
وداود بن عبد الرحمن العطار: عند الحاكم (1/148) ... مثله، كلاهما عن
إسماعيل بن كثير.
وتابعهم سفيان الثوري... قال:
أتيت النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فذبح لنا شاة وقال: " لا تحسبن... " الحديث. إلى قوله:
" فإذا بلغت مائة ذبحنا شاة ": أخرجه أحمد (4/33) .
ثم روى من طريقه بإسناده قوله عليه الصلاة والسلام:
" إذا توضأًت فأبلغ الاستنشاق؛ ما لم تكن صائماً ".
وروى منه الترمذي (1/56/رقم 38) :
" إذا توضأًت فخلل الأصابع ". وقال:
" حديث حسن صحيح ".
وصححه ابن خزيمه وابن الجارود وابن حبان- كما في "التهذيب "-، والبغوي
وابن القطان، والنووي في "المجموع ".
والأمر بإسباغ الوضوء؛ ورد من حديث ابن عمرو عند مسلم والنسائي
وأحمد.
ومن حديث ابن عباس عند الدارمي (1/178) بسند صحيح.
حضرت لقیط بن صبرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تو وضو کرے تو اچھی طرح وضو کر اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) خلال سے مراد یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان ہاتھ کی چھوٹی انگلی (چھنگلیا) داخل کرکے ایسی جگہ پانی پہنچنے کو یقینی بنائے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو۔ (2) خلال ہاتھ کی انگلیوں میں بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح ڈاڑھی کا خلال بھی مسنون ہے۔ اگرچہ ڈاڑھی کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں، لیکن حتیٰ الامکان بالوں کو تر کرنا مسنون ہے۔ غرضیکہ اعضائے وضو کی جس جگہ بھی پانی لگنے کا امکان نہ ہو وہاں کوشش سے پانی پہنچایا جائے کیونکہ ایک تو یہ اسباع الوضو سے ہے اور دوسرا گناہوں کے خاتمے کا سبب بھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
لقیط بن صبرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم وضو کرو تو کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Asim bin Laqit that his father said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “When you perform Wudu’, do so properly, and wash in between the fingers (Al-Asabi).'' (Sahih)