قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ التَّطْبِيقِ (بَابٌ هَلْ يَجُوزُ أَنْ تَكُونَ سَجْدَةٌ أَطْوَلَ مِنْ سَجْدَة)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1141 .   أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعِشَاءِ وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ فَصَلَّى فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا قَالَ أَبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ قَالَ كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ

سنن نسائی:

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان 

  (

باب: کیا ایک سجدہ دوسرے سجدے سے لمبا ہوسکتا ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1141.   حضرت شداد ؓ بیان کرتے ہیں کہ مغرب یا عشاء کی نماز کے لیے اللہ کے رسول ﷺ تشریف لائے تو آپ نے حضرت حسن یا حسین ؓ کو اٹھا رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ (نماز پڑھانے کے لیے) آگے بڑھے اور بچے کو نیچے بٹھا دیا۔ پھر نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی اور نماز شروع کر دی۔ نماز کے دوران میں آپ نے ایک سجدہ بہت لمبا کر دیا۔ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو بچہ رسول اللہ ﷺ کی پشت پر بیٹھا تھا اور آپ سجدے میں تھے۔ میں دوبارہ سجدے میں چلا گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے نماز پوری فرمائی تو لوگوں نے گزارش کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے دوران میں ایک سجدہ اس قدر لمبا کیا کہ ہم نے سمجھا کوئی حادثہ ہوگیا ہے یا آپ کو وحی آنے لگی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ میرا بیٹا میری پشت پر سوار ہوگیا تو میں نے پسند نہ کیا کہ اسے جلدی میں ڈالوں (فوراً اتار دوں) حتیٰ کہ وہ اپنا دل خوش کرلے۔“