Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: How to sit between the two prostrations)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1147.
حضرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے بازوؤں کو کھولتے حتیٰ کہ پیچھے سے بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی اور جب بیٹھتے تھے تو بائیں ران پر اطمینان سے بیٹھتے۔
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں بائیں ران پر بیٹھنا مسنون ہے۔ یہ حکم عام ہے اور نماز کے تمام جلسات کو شامل ہے، سوائے اس جلسے کے جسے دلیل کے ساتھ مستثنیٰ کیا گیا ہو جیسا کہ آخری تشہد ہے۔ دوسری روایت سے اس کا استثنا ثابت ہے اور اس میں تورک مسنون ہے، یعنی بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے سے گزار کر بائیں سرین پر بیٹھنا۔ امام صاحب کا اس حدیث سے استدلال واضح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے کیونکہ یہ جلسہ بھی ان جلسات میں سے ہے جس کے بارے میں کوئی خاص روایت وارد نہیں ہوئی، سوائے اس روایت کے، لہٰذا اس روایت پر عمل کرتے ہوئے دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے۔ صحیح مسلم کی ایک روایت (۵۳۶) میں ایڑیوں پر بیٹھنے کو مسنون قرار دیا گیا ہے اور علمائے کرام نے اس سے دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا مراد لیا ہے۔ اس اعتبار سے وہ روایت اس روایت کے خلاف ہے۔ ان کے درمیان تطبیق اس طرح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان دونوں طرح بیٹھنا درست ہے لیکن پہلا طریقہ افضل ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل یہی ہے۔ بخلاف آخری تشہد کے کہ اس میں دونوں طرح درست نہیں بلکہ تورک ہی مسنون ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے حدیث نمبر: ۱۱۰۶، ۱۱۰۷۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في
"صحيحيهما") .
إشاده: حدثنا قتيبة: ثنا سفيان عن عبيد الله بن عبد الله عن عمه يزيد بن
الأصم عن ميمونة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه أبو عوانة في "صحيحه " (2/184) من طريق المصنف:
حدثنا أبو داود السِّجْزِيّ... به.
وأخرجه النسائي (1/166- 167) ... بإسناده.
وتابعهما أحمد (6/331) : ثنا سفيان... به.
وأخرجه مسلم (2/53- 54) ، وأبو عوانة أيضا، والدارمي (1/306) ، وابن
ماجه (1/287) ، والحاكم (1/228) ، والبيهقي (2/114) من طرق أخرى عن
سفيان بن عيينة... به.
وتابعه مروان بن معاوية الفَزَاري: حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن الأصم...
به؛ دون قوله: حتى لو أن بَهمة... إلخ؛ وزاد:
وإذا قعد؛ اطمأًنَ على فَخِذهِ اليسرى.
أخرجه مسلم، والنسائي (1/172) .
وله شاهد من حديث سالم بن أبي الجعد عن جابر قال:
كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا سجد؛ جافى حتى يُرى بياض إِبْطَيْهِ.
أخرجه أحمد (3/294- 295) من طريق عبد الرزاق، وهذا في "المصنف "
(2/168- 169/2922) . وإسناده صحيح.
حضرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے بازوؤں کو کھولتے حتیٰ کہ پیچھے سے بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی اور جب بیٹھتے تھے تو بائیں ران پر اطمینان سے بیٹھتے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں بائیں ران پر بیٹھنا مسنون ہے۔ یہ حکم عام ہے اور نماز کے تمام جلسات کو شامل ہے، سوائے اس جلسے کے جسے دلیل کے ساتھ مستثنیٰ کیا گیا ہو جیسا کہ آخری تشہد ہے۔ دوسری روایت سے اس کا استثنا ثابت ہے اور اس میں تورک مسنون ہے، یعنی بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے سے گزار کر بائیں سرین پر بیٹھنا۔ امام صاحب کا اس حدیث سے استدلال واضح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے کیونکہ یہ جلسہ بھی ان جلسات میں سے ہے جس کے بارے میں کوئی خاص روایت وارد نہیں ہوئی، سوائے اس روایت کے، لہٰذا اس روایت پر عمل کرتے ہوئے دو سجدوں کے درمیان بائیں ران پر بیٹھنا چاہیے۔ صحیح مسلم کی ایک روایت (۵۳۶) میں ایڑیوں پر بیٹھنے کو مسنون قرار دیا گیا ہے اور علمائے کرام نے اس سے دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا مراد لیا ہے۔ اس اعتبار سے وہ روایت اس روایت کے خلاف ہے۔ ان کے درمیان تطبیق اس طرح ہے کہ دو سجدوں کے درمیان دونوں طرح بیٹھنا درست ہے لیکن پہلا طریقہ افضل ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل یہی ہے۔ بخلاف آخری تشہد کے کہ اس میں دونوں طرح درست نہیں بلکہ تورک ہی مسنون ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے حدیث نمبر: ۱۱۰۶، ۱۱۰۷۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین میمونہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے آپ کے بغل کی سفیدی نظر آتی، اور جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران زمین پر لگا کر بیٹھتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
An-Nadr bin Kathir Abu Sahl Al-Aszidi said: "Abdullah bin Tawus prayed beside me at Mina, in Masjid Al-Khaif, and when he made the first prostration he raised his head and raised his hands up to his face. I found that strange and I said to Wuhaib bin Khalid: "This man does something that I have never seen anyone do." Wuhaib said to him: 'You do something that I have never seen anyone do.' Abdullah bin Tawus said: 'I saw my father do it, and my father said: "I saw Ibn 'Abbas do it and 'Abullah bin Abbas said: 'I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) doing it'".