باب: پہلے تشہد میں بیٹھتے وقت ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Placement of the hands when sitting for the first tashahhud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1159.
حضرت وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ جب نماز شروع فرماتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتیٰ کہ انھیں کندھوں کے برابر فرماتے اور جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو بچھاتے اور دائیں کو کھڑا کرتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنی (تشہد کی) انگلی دعائے تشہد کے لیے اٹھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے۔ پھر میں اگلے سال آیا تو میں نے دیکھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اپنے اپنے جبوں میں رفع الیدین کرتے تھے۔
تشریح:
(1) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ پہلی دفعہ غزوۂ تبوک کے بعد ۹ھ میں آئے تھے اور مسلمان ہوئے۔ پھر دوبارہ (اس روایت کے مطابق) اگلے سال، یعنی ۱۰ھ میں آئے۔ یہ رمضان یا شوال کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک چھ سات ماہ بنتے ہیں۔ گویا وفات سے اتنا عرصہ قبل تک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ منسوخ کب ہوا؟ بینوا توجروا۔ (2) تشہد پڑھتے وقت انگشت شہادت سے اشارہ کرنا چاہیے اور یہ انگلی سلام پھیرنے تک اٹھی رہنی چاہیے اور بسا اوقات کسی نماز میں سلام پھیرنے تک پورے تشہد میں بدستور حرکت بھی دی جا سکتی ہے۔ اس کی تفصیل حدیث نمبر ۸۹۰ اور اس کے فوائد و مسائل میں گزر چکی ہے۔
حضرت وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ جب نماز شروع فرماتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتیٰ کہ انھیں کندھوں کے برابر فرماتے اور جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو بچھاتے اور دائیں کو کھڑا کرتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنی (تشہد کی) انگلی دعائے تشہد کے لیے اٹھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے۔ پھر میں اگلے سال آیا تو میں نے دیکھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اپنے اپنے جبوں میں رفع الیدین کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ پہلی دفعہ غزوۂ تبوک کے بعد ۹ھ میں آئے تھے اور مسلمان ہوئے۔ پھر دوبارہ (اس روایت کے مطابق) اگلے سال، یعنی ۱۰ھ میں آئے۔ یہ رمضان یا شوال کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک چھ سات ماہ بنتے ہیں۔ گویا وفات سے اتنا عرصہ قبل تک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ منسوخ کب ہوا؟ بینوا توجروا۔ (2) تشہد پڑھتے وقت انگشت شہادت سے اشارہ کرنا چاہیے اور یہ انگلی سلام پھیرنے تک اٹھی رہنی چاہیے اور بسا اوقات کسی نماز میں سلام پھیرنے تک پورے تشہد میں بدستور حرکت بھی دی جا سکتی ہے۔ اس کی تفصیل حدیث نمبر ۸۹۰ اور اس کے فوائد و مسائل میں گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی ایسے ہی اٹھاتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو بائیں پیر کو بچھا دیتے، اور دائیں کو کھڑا رکھتے، اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے، اور (شہادت کی) انگلی دعا کے لیے کھڑی رکھتے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے۔ وائل ؓ کہتے ہیں: پھر میں آئندہ سال ان لوگوں کے پاس آیا، تو میں نے لوگوں کو جبوں کے اندر اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al-Qasim who narrated from 'Abdullah-he is Ibn 'Abdullah bin 'Umar- that: His father (Ibn 'Umar) said: "One of the sunnahs of the prayer is to hold the right foot upright and point its toes toward the Qiblah, and to sit on the left foot".