Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Where one should look while reciting the tashahhud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1160.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے ہاتھ سے نماز میں کنکریوں سے کھیل رہا تھا۔ جب وہ فارغ ہوا تو اس سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: نماز میں کنکریوں کو نہ چھوا کر، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لیکن اس طرح کر جس طرح رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا: آپ ﷺ کیسے کیا کرتے تھے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلے (سامنے) کی طرف اشارہ کیا اور اپنی نظر اس پر ٹکائی۔ پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔
تشریح:
(1) تشہد میں دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کھلی رکھی جاتی ہے اور باقی ہاتھ بند رکھا جاتا ہے۔ اور انگشت شہادت سے اشارے کی صورت بنائی جاتی ہے۔ گویا کسی چیز کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ نظر اشارے پر ٹکی رہے۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۸۹۰) (2) کوئی شخص خلاف سنت کام کر رہا ہو تو اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة وابن
حبان (1939) في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن مسلم بن أبي مريم عن علي بن
عبد الرحمن.
قلت. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه أبو عوانة (2/223- 224! عن المصنف.
وأخرجه هو، ومسلم (2/90) ، والنسائي (1/186) ، والبيهقي (2/130) ،
وأحمد (2/65) من طرق أخرى عن مالك... به.
وهوفي " الموطأ ". (1/112) .
ثم أخرجه مسلم، وأبو عوانة، والنسائي، والبيهقي، وأحمد (2/45 و 73)
من طرق أخرى عن مسلم بن أبي مريم... به.
وتابعه إسماعيل بن جعفر عن مسلم بن أبي مريم... به، وزاد:
.. في القبلة، ورمى ببصره إليها- أو نحوها-.
وإسناده صحيح.
أخرجه النسائي (1/173) ، وابن خزيمة (719) ، وابن حبان (1944) .
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے ہاتھ سے نماز میں کنکریوں سے کھیل رہا تھا۔ جب وہ فارغ ہوا تو اس سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: نماز میں کنکریوں کو نہ چھوا کر، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لیکن اس طرح کر جس طرح رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا: آپ ﷺ کیسے کیا کرتے تھے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلے (سامنے) کی طرف اشارہ کیا اور اپنی نظر اس پر ٹکائی۔ پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) تشہد میں دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کھلی رکھی جاتی ہے اور باقی ہاتھ بند رکھا جاتا ہے۔ اور انگشت شہادت سے اشارے کی صورت بنائی جاتی ہے۔ گویا کسی چیز کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ نظر اشارے پر ٹکی رہے۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۸۹۰) (2) کوئی شخص خلاف سنت کام کر رہا ہو تو اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے اس سے کہا: جب تم نماز میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ ﷺ کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا «لاإلهَ» پر اٹھانے اور «إلّا اللَّهُ» پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Wa'il bin Hujr said: "I came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and I saw him raising his hands when he started to pray until they were in level with his shoulders, and when he wanted to bow. When he sat following the first two rak'ahs, he sat on his left foot and held the right foot upright. He placed his right hand on his right thigh and raised his finger for the supplication, and he placed his left hand on his left thigh". He said: "Then I came the following year and I saw them raising their hands inside their Baranis".