قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابُ مَا يَفْعَلُ مَنْ سَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ نَاسِيًا وَتَكَلَّمَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1224 .   أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنِّي نَسِيتُ قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ بِيَدِهِ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ قَالَ كَانَ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ قَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلَاةُ قَالَ وَقَالَ أَكَمَا قَالَ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ فَجَاءَ فَصَلَّى الَّذِي كَانَ تَرَكَهُ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ كَبَّرَ

سنن نسائی:

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جوآدمی بھول کردو رکعتوں کےبعد سلام پیھر دے اور باتیں بھی کرلےتو کیا کرئے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1224.   حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں ظہر اور عصر میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی۔ لیکن میں بھول گیا کہ وہ کون سی تھی؟ آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ مسجد میں رکھی ہوئی ایک لکڑی کی طرف گئے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھ لیا۔ یوں لگتا تھا جیسے آپ غصے میں ہوں۔ کچھ جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے نکل بھی گئے اور کہنے لگے: نماز کم ہوگئی۔ لوگوں (نمازیوں) میں ابوبکر اور عمر ؓ بھی شامل تھے مگر آپ سے (اس مسئلے میں) بات چیت کرنے سے وہ بھی ڈرے رہے۔ لوگوں میں ایک لمبے ہاتھوں والا شخص تھا جسے ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھول گئے یا نماز کم ہوگئی؟ آپ نے فرمایا: ”میں بھولا ہوں نہ نماز کم ہوئی ہے۔“ (ذوالیدین نے کہا: ایک کام تو ضرور ہوا ہے۔) آپ نے (لوگوں سے) پوچھا: ”کیا بات اسی طرح ہے جیسے ذوالیدین کہتا ہے؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ (مصلے پر) تشریف لائے اور جو نماز باقی رہ گئی تھی، پڑھائی، پھر سلام پھیرا اور اللہ اکبر کہا اور عام سجدے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا، پھر اللہ اکبر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا، عام سجدے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا۔