Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Wiping Over The Khuff When Traveling)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
125.
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ میں ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا تو آپ نے فرمایا: ’’اے مغیرہ! تم ٹھہرو۔ اور اے لوگو! تم چلو۔‘‘ میں ٹھہر گیا اور میرے پاس پانی کا ایک لوٹا تھا اور لوگ چلے گئے، پھر اللہ کے رسول ﷺ قضائے حاجت کے لیے گئے جب واپس تشریف لائے تو میں نے آپ کے اعضائے وضو پر پانی بہانا شروع کر دیا۔ آپ پر ایک رومی جبہ تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں۔ آپ نے اپنا بازو آستین سے نکالنا چاہا، مگر آستین تنگ تھی تو آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیا، چنانچہ آپ نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئے اور سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
تشریح:
(1) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے۔ (2) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیرمسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (3) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انھیں وضو کرکے پہنا ہوا ہو جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی صراحت ملتی ہے، دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۶، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۷۴)
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ میں ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا تو آپ نے فرمایا: ’’اے مغیرہ! تم ٹھہرو۔ اور اے لوگو! تم چلو۔‘‘ میں ٹھہر گیا اور میرے پاس پانی کا ایک لوٹا تھا اور لوگ چلے گئے، پھر اللہ کے رسول ﷺ قضائے حاجت کے لیے گئے جب واپس تشریف لائے تو میں نے آپ کے اعضائے وضو پر پانی بہانا شروع کر دیا۔ آپ پر ایک رومی جبہ تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں۔ آپ نے اپنا بازو آستین سے نکالنا چاہا، مگر آستین تنگ تھی تو آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیا، چنانچہ آپ نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئے اور سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے۔ (2) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیرمسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (3) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انھیں وضو کرکے پہنا ہوا ہو جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی صراحت ملتی ہے، دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۶، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۷۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو آپ نے فرمایا: ” مغیرہ! تم پیچھے ہو جاؤ اور لوگو! تم چلو“ ، چنانچہ میں پیچھے ہو گیا، میرے پاس پانی کا ایک برتن تھا، لوگ آگے نکل گئے، تو رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو میں آپ پر پانی ڈالنے لگا، آپ تنگ آستین کا ایک رومی جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ نے اس سے اپنا ہاتھ نکالنا چاہا مگر جبہ تنگ ہو گیا، تو آپ نے جبہ کے نیچے سے اپنا ہاتھ نکال لیا، پھر اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hamzah bin Al-Mughira bin Shu’bah (narrated) that his father said: “I was with the Prophet (ﷺ) on a journey, and he said: ‘Stay back O Mughira! Go ahead, people!’ So I went back, and I had with me a vessel of water. The people went ahead, and there the Messenger of Allah (ﷺ) relieved himself. When he came back I went and poured water for him. He was wearing a Roman Jubbah with narrow sleeves, and he wanted to expose his hands (to wash them) but the sleeves were too tight, so he brought his hands out from beneath the Jubbah and washed his face and hands, and wiped his head, and wiped over his Khuffs.” (Sahih)