تشریح:
(1) ہر انسان پر تقصیر ہے، لہٰذا اپنے قصور کا اعتراف کرتے رہنا چاہیے، خواہ علم ہو یا نہ۔ بندے کی شان یہی ہے، خواہ صدیق ہی ہو، نیز یہ دعا تو ہر امتی کے لیے ہے۔ ظلم کثیر سے مراد گناہوں اور غلطیوں کی کثرت ہے جس سے کوئی امتی محفوظ نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے اس موقف کی تردید ہوتی ہے کہ مومن کا لفظ صرف اسی شخص پر بولا جا سکتا ہے جس کے ذمے کوئی گناہ نہ ہو۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس امت میں سب سے بڑے مومن تھے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں یہ دعا سکھائی۔