قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ تَسْلِيمُ الْمَأْمُومِ حِينَ يُسَلِّمُ الْإِمَامُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1327 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كُنْتُ أُصَلِّي بِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ

سنن نسائی:

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جب امام سلام کہے تو مقتدی بھی سلام کہہ دے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1327.   حضرت عتبان بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی قوم بنو سالم کو نماز پڑھایا کرتا تھا۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں تقریباً نابینا ہوچکا ہوں۔ (موسم برسات میں) بارشی اور سیلابی پانی میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں کسی جگہ نماز ادا فرمائیں جسے میں (گھریلو) مسجد بنا لوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ان شاء اللہ میں عنقریب آؤں گا۔“ اگلے دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے۔ حضرت ابوبکر ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ دن کافی اونچا آچکا تھا، نبی ﷺ نے اجازت طلب کی۔ میں نے اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ فرمایا: ”تم کس جگہ چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟“ میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ نماز پڑھیں۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، (آپ نے نماز ادا کی) پھر آپ نے سلام پھیرا اور آپ کے سلام پھیرتے ہی ہم نے بھی سلام پھیر دیا۔