Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Wudu’ For Every Salah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
133.
حضرت بریدہ ؓ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول ؓ ہر نماز کے لیے وضو فرمایا کرتے تھے۔ جب فتح مکہ کا دن تھا تو آپ نے کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے عمر! میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔‘‘
تشریح:
’’آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات عمومی عادت کا لحاظ رکھتے ہوئے یا اپنے علم کے مطابق کہی ورنہ فتح مکہ سے قبل بھی آپ سے بعض اوقات یہ ثابت ہے، مثلاً: خیبر کے موقع پر جبکہ آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۹)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم وابن حبان وأبو عوانة في
" صحاحهم "، والترمذي، وقال: " حديث حسن صحيح ") .
إسناده: حدثنا مسدد: أخبرنا يحيى عن سفيان: حدثني علقمة بن مَرْثَد عن
سليمان بن بريدة.
وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير مسدد؛ فمن
رجال البخاري وحده.
وسليمان بن بريدة؛ فمن رجال مسلم فقط، وقد أخرج حديثه هذا في
"صحيحه "، كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (1/160) ، والنسائي عن يحيى بن سعيد... به.
وأخرجه مسلم، وأبو عوانة في "صحيحه " (1/237) ، والترمذي (1/89) -
وقاد: " حديث حسن صحيح "-، والطحاوي (1/25) ، وابن حبان (1703
و 1754) ، والبيهقي، وأحمد (5/350 و 358) من طرق أخرى عن سفيان...
به
وقد تابعه قيس- وهو ابن الربيع- عن علقمة بن مرثد... به مختصرأ؛ بلفظ:
أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلّى الصلوات بوضوء واحد.
أخرجه الطيالسي (رقم 805) .
وقيس بن الربيع ثقة؛ لكنه سيئ الحفظ، وقد اختصر الحديث اختصاراً
مخلاً، كما ترى.
ولسفيان فيه إسناد آخر: أخرجه ابن ماجه (1/184) عنه عن محارب بن دئار
عن سليمان بن بريدة... به.
وإسناده صحيح على شرط مسلم.
وأعله الترمذي بالإرسال!
وليس كذلك عندنا؛ كما سنبينه في "صحيح ابن ماجه " إن شاء الله تعالى.
وفي الباب : عن عبد الله بن حنطلة بن أبي عامر، وقد مضى في الكتاب
(رقم 38) ؛ فراجعه.
حضرت بریدہ ؓ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول ؓ ہر نماز کے لیے وضو فرمایا کرتے تھے۔ جب فتح مکہ کا دن تھا تو آپ نے کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے عمر! میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
’’آپ اس سے پہلے نہیں کرتے تھے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات عمومی عادت کا لحاظ رکھتے ہوئے یا اپنے علم کے مطابق کہی ورنہ فتح مکہ سے قبل بھی آپ سے بعض اوقات یہ ثابت ہے، مثلاً: خیبر کے موقع پر جبکہ آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۹)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر ؓ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎ ؟ فرمایا: ”عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے۔“ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور سے ایسا نہیں کرتے تھے ورنہ فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔ ۲؎ : تاکہ میری امت کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کرنا درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Buraidah that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to perform Wudu for every prayer. On the day of the Conquest (of Makkah), he offered all the prayers with one Wudu’. ‘Umar said to him: ‘You have done something that you never did before.’ He said: ‘I did that deliberately, ‘Umar.” (Sahih)