کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل
(
باب:...
)
Sunan-nasai:
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
(Chapter: )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1441.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ گھر کی نماز تمھارے نبی ﷺ کی زبانی چار رکعت، سفر کی نماز دو رکعت اور خوف کی نماز ایک رکعت فرض کی گئی ہے۔
تشریح:
(1) بظاہر روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر کی نماز ہے ہی دو رکعت، چار نہیں پڑھی جا سکتیں مگر یہ مفہوم قرآن کی آیت کریمہ اور دیگر احادیث کے صراحتاً خلاف ہے۔ اگر ایسے ہوتا تو اسے قصر نہ کہا جاتا، لہٰذا یہ مفہوم غیرمعتبر ہے۔ (2) ”خوف کی نماز ایک رکعت۔“ جمہور اہل علم نے اس بات کو قبول نہیں کیا، وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ ایک رکعت سے مراد امام کے ساتھ ایک رکعت ہے نہ کہ فی الواقع ایک رکعت کہ دوسری رکعت پڑھی نہ جائے۔ بلکہ وہ دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھے۔ لیکن جمہور اہل علم کا یہ موقف دلائل کی روشنی میں محل نظر ہے۔ ایک رکعت نماز خوف بھی متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے، لہٰذا موقع و محل کی مناسبت سے ایک رکعت بھی بلا تامل پڑھی جاسکتی ہے۔ نماز خوف کی تقریباً چھ سات صورتیں احادیث میں وارد ہیں۔ تو خوف کی صورت حال کو مدنظر رکھ کر کسی بھی صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ ان میں کوئی تعارض نہیں۔ تمام واقعات اور طریقوں کو ایک ثابت کرنے کی کوشش کرنا غیر ضروری تکلیف ہے۔ موقع و محل اور ضرورت کے مطابق کسی بھی طریقے پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي، کتاب الخوف)
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ گھر کی نماز تمھارے نبی ﷺ کی زبانی چار رکعت، سفر کی نماز دو رکعت اور خوف کی نماز ایک رکعت فرض کی گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) بظاہر روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر کی نماز ہے ہی دو رکعت، چار نہیں پڑھی جا سکتیں مگر یہ مفہوم قرآن کی آیت کریمہ اور دیگر احادیث کے صراحتاً خلاف ہے۔ اگر ایسے ہوتا تو اسے قصر نہ کہا جاتا، لہٰذا یہ مفہوم غیرمعتبر ہے۔ (2) ”خوف کی نماز ایک رکعت۔“ جمہور اہل علم نے اس بات کو قبول نہیں کیا، وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ ایک رکعت سے مراد امام کے ساتھ ایک رکعت ہے نہ کہ فی الواقع ایک رکعت کہ دوسری رکعت پڑھی نہ جائے۔ بلکہ وہ دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھے۔ لیکن جمہور اہل علم کا یہ موقف دلائل کی روشنی میں محل نظر ہے۔ ایک رکعت نماز خوف بھی متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے، لہٰذا موقع و محل کی مناسبت سے ایک رکعت بھی بلا تامل پڑھی جاسکتی ہے۔ نماز خوف کی تقریباً چھ سات صورتیں احادیث میں وارد ہیں۔ تو خوف کی صورت حال کو مدنظر رکھ کر کسی بھی صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ ان میں کوئی تعارض نہیں۔ تمام واقعات اور طریقوں کو ایک ثابت کرنے کی کوشش کرنا غیر ضروری تکلیف ہے۔ موقع و محل اور ضرورت کے مطابق کسی بھی طریقے پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي، کتاب الخوف)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ حضر (اقامت) کی نماز تمہارے نبی کریم ﷺ کی زبان پر چار رکعتیں فرض ہوئیں، اور سفر کی نماز دو رکعت، اور خوف کی نماز ایک رکعت۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت ہے، بعض صحابہ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The prayer of the resident was enjoined on the tongue of your Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), four (rak'ahs), and the prayer of the traveler is two rak'ahs, and the prayer of fear is one rak'ah."