کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: کتنی دیرتک ٹھہرےتوقصرکرسکتا ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
(Chapter: The length of stay during which prayers may be shortened)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1452.
حضرت انس بن مالک ؓ سے منقول ہے، فرماتے ہیں، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کو نکلے۔ آپ واپس مدینہ تشریف لانے تک ہمیں دو رکعت ہی پڑھاتے رہے۔ (شاگرد ابواسحق بیان کرتے ہیں کہ) میں نے کہا: کیا آپ مکہ میں ٹھہرے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، ہم مکہ میں دس دن ٹھہرے تھے۔
تشریح:
یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔ لیکن آپ دس دن صرف مکہ میں نہیں بلکہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات میں مجموعی طور پر دس دن ٹھہرے تھے۔ مکہ میں آپ کی مسلسل رہائش پورے چار دن رہی ہے۔ چار ذوالحجہ کی صبح کو مکہ میں داخل ہوئے اور آٹھ کی صبح کو منیٰ روانہ ہوگئے۔ اسی بنا پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا یہ خیال ہے کہ اکیس نمازیں ایک جگہ ٹھہر کر پڑھنی ہوں تو قصر کرے، زیادہ ٹھہرنا ہو تو شروع سے مکمل پڑھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ آنے جانے کا دن نکال کر تین دن ٹھہرنا ہو تو قصر کرے اور اگر اس سے زائد ٹھہرنا ہو تو شروع دن سے پوری پڑھے۔ یہ دونوں اقوال ملتے جلتے ہیں اور ان کا نتیجہ ایک ہی ہے۔ اوریہی صحیح اور راجح موقف ہے۔ واللہ أعلم۔ احناف پندرہ دن کے قیام میں قصر کے قائل ہیں اور زائد کی صورت میں پوری نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے منقول ہے، فرماتے ہیں، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کو نکلے۔ آپ واپس مدینہ تشریف لانے تک ہمیں دو رکعت ہی پڑھاتے رہے۔ (شاگرد ابواسحق بیان کرتے ہیں کہ) میں نے کہا: کیا آپ مکہ میں ٹھہرے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، ہم مکہ میں دس دن ٹھہرے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔ لیکن آپ دس دن صرف مکہ میں نہیں بلکہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات میں مجموعی طور پر دس دن ٹھہرے تھے۔ مکہ میں آپ کی مسلسل رہائش پورے چار دن رہی ہے۔ چار ذوالحجہ کی صبح کو مکہ میں داخل ہوئے اور آٹھ کی صبح کو منیٰ روانہ ہوگئے۔ اسی بنا پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا یہ خیال ہے کہ اکیس نمازیں ایک جگہ ٹھہر کر پڑھنی ہوں تو قصر کرے، زیادہ ٹھہرنا ہو تو شروع سے مکمل پڑھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ آنے جانے کا دن نکال کر تین دن ٹھہرنا ہو تو قصر کرے اور اگر اس سے زائد ٹھہرنا ہو تو شروع دن سے پوری پڑھے۔ یہ دونوں اقوال ملتے جلتے ہیں اور ان کا نتیجہ ایک ہی ہے۔ اوریہی صحیح اور راجح موقف ہے۔ واللہ أعلم۔ احناف پندرہ دن کے قیام میں قصر کے قائل ہیں اور زائد کی صورت میں پوری نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے، تو آپ ہمیں دو رکعت پڑھاتے رہے یہاں تک کہ ہم واپس لوٹ آئے، یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں: میں نے انس ؓ سے پوچھا: کیا آپ نے مکہ میں قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے وہاں دس دن قیام کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Yahya bin Abi Ishaq that : 'Anas bin Malik (RA) said: " We went out with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) from Al-Madinah to Makkah and he used to lead us in praying two rak'ahs until we came back." I (Yahya) said: "Did he stay in Makkah?" He (Anas) said: "Yes, we stayed there for ten days."