موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلَاةِ الْكُسُوفِ)
حکم : شاذ ، و المحفوظ عنها في كل ركعة ركوعان
1470 . أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ رَكَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ يُغْشَى عَلَيْهِمْ حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ يَقُولُ إِذَا رَكَعَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُكُمْ بِهِمَا فَإِذَا كَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَنْجَلِيَا
سنن نسائی:
کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کسوف کی ایک اور صورت
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1470. حضرت عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید بن عمیر کو کہتے سنا کہ مجھے اس شخصیت نے بیان کیا جنھیں میں قطعاً سچا سمجھتا ہوں۔ میرا خیال ہے ان کا اشارہ حضرت عائشہ ؓ کی طرف تھا۔ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا۔ آپ نے لوگوں کو بڑا لمبا قیام کروایا۔ قیام فرماتے تھے، پھر رکوع کرتے تھے، پھر قیام فرماتے تھے، پھر رکوع کرتے تھے، پھر قیام فرماتے تھے، پھر رکوع فرماتے تھے۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ ہر رکعت میں تین رکوع تھے۔ تیسرا رکوع کرنے کے بعد سجدہ کیا حتیٰ کہ اتنے لمبے قیام کی وجہ سے اس دن کچھ لوگوں پر غشی کی حالت طاری ہوگئی اور ان پر پانی کے ڈول بہائے گئے۔ جب آپ رکوع کو جاتے تو اللہ أکبر کہتے اور جب اپنا سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔ آپ نماز سے اس وقت فارغ ہوئے جب سورج بالکل روشن ہوگیا۔ آپ (تقریر کے لیے) کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: ”سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمھیں ان کے ذریعے سے ڈراتا ہے، لہٰذا جب وہ بے نور ہوجائیں تو خوف زدہ ہوکر اللہ تعالیٰ کا ذکر شروع کردو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائیں۔“