موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ)
حکم : صحیح
1482 . أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي السَّائِبُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَامَ الَّذِينَ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَامَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ فَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي آخِرِ سُجُودِهِ مِنْ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَيَبْكِي وَيَقُولُ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ أُدْنِيَتْ الْجَنَّةُ مِنِّي حَتَّى لَوْ بَسَطْتُ يَدِي لَتَعَاطَيْتُ مِنْ قُطُوفِهَا وَلَقَدْ أُدْنِيَتْ النَّارُ مِنِّي حَتَّى لَقَدْ جَعَلْتُ أَتَّقِيهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ حَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ سَقَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَنْهَشُهَا إِذَا أَقْبَلَتْ وَإِذَا وَلَّتْ تَنْهَشُ أَلْيَتَهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخَا بَنِي الدَّعْدَاعِ يُدْفَعُ بِعَصًا ذَاتِ شُعْبَتَيْنِ فِي النَّارِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ فِي النَّارِ يَقُولُ أَنَا سَارِقُ الْمِحْجَنِ
سنن نسائی:
کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل
باب: ایک اور صورت
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1482. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے اٹھے۔ جو لوگ آپ کے ساتھ تھے، وہ بھی اٹھے۔ آپ نے قیام فرمایا اور بڑا لمبا قیام فرمایا، پھر رکوع فرمایا تو بہت لمبا رکوع فرمایا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ فرمایا اور بہت لمبا سجدہ فرمایا، پھر سر اٹھایا اور بیٹھ گئے۔ بہت دیر بیٹھے رہے، پھر دوسرا سجدہ کیا اور بہت لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور کھڑے ہوگئے، پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام، رکوع، سجدہ اور جلسہ کیا جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا۔ دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ آہیں بھرنے اور رونے لگے۔ ”آپ فرماتے تھے: اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک تو ان کے اندر موجود ہے، میں عذاب نہیں بھیجوں گا۔ اے اللہ! تیرا مجھ سے وعدہ ہے کہ جب تک ہم تجھ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے، تو عذاب نازل نہیں کرے گا۔“ پھر آپ نے سر اٹھایا تو سورج روشن ہوچکا تھا، پھر اللہ کے رسول ﷺ اٹھے اور لوگوں سے خطاب فرمایا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: ”بلاشبہ سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان میں سے کسی کا گرہن دیکھو تو جلدی سے اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف چلو۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد(ﷺ) کی جان ہے! جنت میرے اتنی قریب کی گئی کہ اگر میں اپنا ہاتھ بڑھاتا تو اس کے (پھلوں کے) کچھ خوشے توڑلیتا۔ اور آگ میرے اس قدر قریب کی گئی کہ میں اس سے بچنے لگا۔ مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا تھا کہ کہیں وہ تم پر نہ چھا جائے، نیز میں نے اس میں بنوحمیر کی ایک عورت دیکھی جسے ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھے رکھا۔ نہ تو اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی اور نہ اسے خود کھلایا پلایا، حتیٰ کہ وہ (بلی بھوک پیاس سے) مرگئی۔ واللہ! میں نے اسے (بلی کو) دیکھا کہ وہ عورت جب اس کی طرف منہ کرتی تھی تو وہ اسے نوچتی تھی اور جب وہ پیٹھ کرتی تھی تو اس کے سرین کو کاٹتی تھی۔ اور حتیٰ کہ میں نے آگ میں بنودعدع کے ایک جوتا چور کو دیکھا جسے ایک، دوشاخہ لکڑی کے ساتھ آگ میں دھکیلا جارہا تھا۔ اور میں نے آگ میں اس چھڑی والے کو دیکھا جو اپنی چھڑی سے حاجیوں کا سامان چرایا کرتا تھا۔ وہ آگ میں اپنی چھڑی کے سہارا کھڑا کہہ رہا تھا۔ (اے لوگو!) میں ہوں چھڑی سے چوری کرنے والا۔“