قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1484 .   أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ بَيْنَا أَنَا يَوْمًا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنْ الْأُفُقِ اسْوَدَّتْ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا قَالَ فَدَفَعْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ قَالَ فَوَافَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ قَالَ فَاسْتَقْدَمَ فَصَلَّى فَقَامَ كَأَطْوَلِ قِيَامٍ قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ مَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ رُكُوعٍ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ مَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ سُجُودٍ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسِ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ فَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ مُخْتَصَرٌ

سنن نسائی:

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: ایک اور صورت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1484.   حضرت ثعلبہ بن عباد عبدی سے روایت ہے۔۔۔ وہ بصرہ کے رہنے والے تھے۔۔۔ انھوں نے اپنے خطبے میں رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث بیان فرمائی۔ فرمایا: ایک دن میں اور انصار کا ایک لڑکا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں (اپنے مقرر کردہ نشانوں پر) تیراندازی کررہے تھے۔ جب سورج دیکھنے والے کی نظر میں افق سے دوتین نیزے اونچا آگیا تو بے نور ہوگیا۔ ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: آؤ مسجد چلیں۔ اللہ کی قسم! سورج کی یہ حالت رسول اللہ ﷺ کے لیے آپ کی امت میں کسی نئے حکم کا سبب بنے گی۔ ہم مسجد کی طرف چلے تو رسول اللہ ﷺ ہمیں لوگوں کی طرف نکلتے ہوئے ملے۔ آپ آگے بڑھے اور نماز شروع کردی۔ آپ نے اتنا لمبا قیام فرمایا کہ کبھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں فرمایا۔ ہم آپ کی آواز نہیں سنتے تھے، پھر آپ نے ہمارے ساتھ رکوع کیا اور اتنا لمبا رکوع کہ کبھی کسی نماز میں اتنا لمبا رکوع نہیں کیا تھا۔ ہم آپ کی آواز نہیں سنتے تھے، پھر آپ نے ہمارے ساتھ سجدہ کیا۔ اتنا لمبا سجدہ کہ کبھی کسی نماز میں اتنا لمبا سجدہ نہیں کیا تھا۔ ہم آپ کی آواز نہیں سنتے تھے، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی ایسےہی کیا۔ جب آپ دوسری رکعت کے آخر میں بیٹھے تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ آپ نے سلام پھیرا، پھر اللہ کی حمدوثنا کی اور اس بات کی شہادت دی کہ اللہ کے سوا کوئی (حقیقی اور سچا) معبود نہیں اور اس بات کی شہادت دی کہ وہ (آپ) اللہ کے بندے اور اس کے بھیجے ہوئے (رسول) ہیں۔ یہ روایت مختصر ہے۔