Sunan-nasai:
The Book of Eclipses
(Chapter: Another version)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1490.
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے منقول ہے کہ ایک دن نبی ﷺ مسجد کی طرف تیزی سے نکلے کیونکہ سورج کو گرہن لگ گیا تھا۔ آپ نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ سورج روشن ہوگیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”جاہلیت والے لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند کو کسی بڑے زمینی سردار کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سورج اور چاند کو کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے دو مخلوقیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے تبدیلی لاسکتا ہے، لہٰذا ان میں سے کسی کو گرہن لگ جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائے یا اللہ تعالیٰ کوئی نیا امر جاری فرما دے۔“
تشریح:
۱۴۸۵ تا ۱۴۹۱ تک تمام روایات ضعیف ہیں، لہٰذا ان سے استدلال درست نہیں۔ کسوف کا اصح طریقہ اور تفصیل گزشتہ صحیح احادیث میں گزر چکی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے منقول ہے کہ ایک دن نبی ﷺ مسجد کی طرف تیزی سے نکلے کیونکہ سورج کو گرہن لگ گیا تھا۔ آپ نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ سورج روشن ہوگیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”جاہلیت والے لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند کو کسی بڑے زمینی سردار کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سورج اور چاند کو کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے دو مخلوقیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے تبدیلی لاسکتا ہے، لہٰذا ان میں سے کسی کو گرہن لگ جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائے یا اللہ تعالیٰ کوئی نیا امر جاری فرما دے۔“
حدیث حاشیہ:
۱۴۸۵ تا ۱۴۹۱ تک تمام روایات ضعیف ہیں، لہٰذا ان سے استدلال درست نہیں۔ کسوف کا اصح طریقہ اور تفصیل گزشتہ صحیح احادیث میں گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم ﷺ بڑی جلدی میں گھر سے مسجد کی طرف نکلے، سورج گرہن لگا تھا، آپ نے نماز پڑھی یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: ”زمانہ جاہلیت کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن زمین والوں میں بڑے لوگوں میں سے کسی بڑے آدمی کے مر جانے کی وجہ سے لگتا ہے۔ حالانکہ سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، بلکہ یہ دونوں اللہ کی مخلوق میں سے دو مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں جو نیا واقعہ چاہتا ہے رونما کرتا ہے، تو ان میں سے کوئی (بھی) گہنائے تو تم نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ صاف ہو جائے، یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from An-Nu'man bin Bashir that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came rushing out to the masjid one day when the sun eclipsed, and he prayed until the eclipse ended, then he said: "The people of Jahilliyyah used to say that eclipses of the sun and the moon only happened when some great man on earth died. But eclipses of the sun and the moon do not happen for the death or birth of anyone. Rather they are two of the creations of Allah (SWT) and Allah (SWT) causes to happen in His creation what He wills. Whichever of them becomes eclipsed, pray until it is over or Allah (SWT) causes something to happen."