Sunan-nasai:
The Book of Eclipses
(Chapter: Another version)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1491.
حضرت ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ اپنی بالائی چادر کو گھسیٹتے ہوئے نکلے حتیٰ کہ مسجد میں پہنچے۔ لوگ بھی آپ کے پاس جمع ہوگئے۔ آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں۔ جب گرہن ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان (کے گرہن) کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ انھیں کسی کی موت و حیات کی بنا پر گرہن نہیں لگتا، چنانچہ جب تم ایسی صورت حال دیکھو تو نماز شروع کردو حتیٰ کہ گرہن ختم ہوجائے۔“ یہ آپ نے، اس لیے ارشاد فرمایا کہ اس دن آپ کا بیٹا (حضرت ابراہیم ؓ) فوت ہوگیا تھا تو لوگوں نے اس کے بارے میں یہ کہنا شروع کردیا تھا (کہ گرہن ان کی وفات کی وجہ سے لگا ہے)۔
حضرت ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ اپنی بالائی چادر کو گھسیٹتے ہوئے نکلے حتیٰ کہ مسجد میں پہنچے۔ لوگ بھی آپ کے پاس جمع ہوگئے۔ آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں۔ جب گرہن ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان (کے گرہن) کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ انھیں کسی کی موت و حیات کی بنا پر گرہن نہیں لگتا، چنانچہ جب تم ایسی صورت حال دیکھو تو نماز شروع کردو حتیٰ کہ گرہن ختم ہوجائے۔“ یہ آپ نے، اس لیے ارشاد فرمایا کہ اس دن آپ کا بیٹا (حضرت ابراہیم ؓ) فوت ہوگیا تھا تو لوگوں نے اس کے بارے میں یہ کہنا شروع کردیا تھا (کہ گرہن ان کی وفات کی وجہ سے لگا ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ سورج گرہن لگا، رسول اللہ ﷺ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے یہاں تک کہ آپ مسجد پہنچے، اور لوگ (بھی) آپ کی طرف لپکے، پھر آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، جب سورج صاف ہو گیا تو آپ نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور یہ دونوں نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، تو جب تم انہیں گہنایا ہوا دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ چیز چھٹ جائے جو تم پر آن پڑی ہے۔“ ، اور آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ (اسی روز) آپ ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا، تو کچھ لوگوں نے آپ سے یہ بات کہی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Bakrah said: "We were with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) when the sun became eclipsed. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) went out dragging his garment, until he came to the masjid, and the people gathered around him. He led us in praying two rak'ahs and when (the eclipse) ended he said: 'The sun and the moon are two of the signs of Allah (SWT) by means of which Allah (SWT), the Mighty and Sublime, strikes fear into His slaves. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see that, then pray until Allah (SWT)r relieves you of fear.' That was because his son named Ibrahim had died, and the people suggested to him that (the eclipse) happened because of that."