باب: نماز کسوف کے بعد منبر پر بیٹھنا(یعنی خطاب کرنا)
)
Sunan-nasai:
The Book of Eclipses
(Chapter: Sitting on the minbar after the eclipse prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1499.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کسی کام سے نکلے تھے کہ سورج بے نور ہوگیا۔ ہم حجرے کی طرف چلے آئے۔ دوسری عورتیں بھی ہمارے پاس اکٹھی ہوگئیں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ بھی ہماری طرف تشریف لے آئے۔ یہ چاشت کا وقت تھا۔ آپ نے لمبا قیام فرمایا، پھر لمبا رکوع فرمایا، پھر سر اٹھا کر پہلے قیام سے کم لمبا قیام کیا، پھر پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا، پھر سجدے کیے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اسی طرح کیا، مگر آپ کے قیام و رکوع پہلی رکعت سے کم لمبے تھے، پھر آپ نے سجدے کیے۔ ادھر سورج بھی روشن ہوگیا۔ جب سلام پھیرا تو منبر پر تشریف فرما ہوئے (اور بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں۔) ان میں یہ بھی فرمایا: ”بلاشبہ لوگ قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمائے جائیں گے۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
قبروں میں آزمائش سے مراد فرشتوں کا سوال و جواب ہے جو ایک بہت مشکل مرحلہ ہے اور اسی پر نجات کا دارومدار ہے۔ حشر کے بعد تو اسی کی تفصیل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیاب فرمائے۔ آمین۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کسی کام سے نکلے تھے کہ سورج بے نور ہوگیا۔ ہم حجرے کی طرف چلے آئے۔ دوسری عورتیں بھی ہمارے پاس اکٹھی ہوگئیں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ بھی ہماری طرف تشریف لے آئے۔ یہ چاشت کا وقت تھا۔ آپ نے لمبا قیام فرمایا، پھر لمبا رکوع فرمایا، پھر سر اٹھا کر پہلے قیام سے کم لمبا قیام کیا، پھر پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا، پھر سجدے کیے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اسی طرح کیا، مگر آپ کے قیام و رکوع پہلی رکعت سے کم لمبے تھے، پھر آپ نے سجدے کیے۔ ادھر سورج بھی روشن ہوگیا۔ جب سلام پھیرا تو منبر پر تشریف فرما ہوئے (اور بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں۔) ان میں یہ بھی فرمایا: ”بلاشبہ لوگ قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمائے جائیں گے۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
قبروں میں آزمائش سے مراد فرشتوں کا سوال و جواب ہے جو ایک بہت مشکل مرحلہ ہے اور اسی پر نجات کا دارومدار ہے۔ حشر کے بعد تو اسی کی تفصیل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیاب فرمائے۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کہیں جانے کے لیے نکلے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو ہم حجرے کی طرف چلے، اور کچھ اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، اور یہ چاشت کا وقت تھا، (آپ نماز پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے ایک لمبا قیام کیا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو بھی ایسے ہی کیا، مگر آپ کا یہ قیام اور رکوع پہلی والی رکعت کے قیام اور رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو منبر پر بیٹھے، اور منبر پر جو باتیں آپ نے کہیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ ”لوگوں کو ان کی قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمایا جائے گا“ ، یہ حدیث مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) went out and the sun became eclipsed. We went out to the apartment and some women gathered around us. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) turned to us, and that was at the time of the forenoon. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a shorter time than the first, then he bowed for a shorter time than the first, then he prostrated. Then he stood up again and did the same, except that he stood and bowed for a shorter time than in the first rak'ah. Then he prostrated and the eclipse ended. When he had finished he sat on the minbar and among the things he said was : 'The people will be tried in their graves like the trial of the Dajjal.'"