موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ)
حکم : صحیح
1517 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَتْ الْمَطَرُ وَهَلَكَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ قَالَ فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَانْصَرَفَ النَّاسُ فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ
سنن نسائی:
کتاب: بارش کے وقت دعا کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: (نماز کی بجائے صرف)دعا کا ذکر
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1517. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہوکر بلند آواز سے کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! بارش (عرصۂ دراز سے) رکی ہوئی ہے اور جانور مررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ بارش نازل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: (اللَّهُمَّ! اسْقِنَا، اللَّهُمَّ! اسْقِنَا) ”اے اللہ! ہمیں پانی پلا۔ اے اللہ! ہمیں پانی پلا۔“ اللہ کی قسم! ہم آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں دیکھتے تھے، پھر ایک چھوٹا سا بادل پیدا ہوا، پھر اس نے پھیلنا شروع کیا، پھر وہ برسنے لگا اور اللہ کے رسول ﷺ منبر سے اترے اور نماز پڑھائی۔ لوگ (بارش میں) گھروں کو گئے۔ اگلے جمعے تک (مسلسل) بارش ہوتی رہی۔ تو جب اللہ کے رسول ﷺ خطبے کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے پھر بلند آواز سے کہا: اے اللہ کے نبی! گھر گر گئے اور راستے منقطع ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، اللہ تعالیٰ بارش روک لے۔ رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور فرمایا: ”اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش فرما، ہم پر نہ فرما۔“ بادل مدینہ منورہ سے چھٹ گئے۔ مدینے کے اردگرد بارش ہوتی تھی اور مدینے میں ایک قطرہ بھی نہیں برستا تھا۔ میں نے مدینہ منورہ کو دیکھا، ایسے لگتا تھا جیسے اس پر تاج ہو۔