موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ)
حکم : حسن صحیح
1518 . أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ فَطَلَعَتْ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ هَلَكَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَهَا عَنَّا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيكٌ سَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ قَالَ لَا
سنن نسائی:
کتاب: بارش کے وقت دعا کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: (نماز کی بجائے صرف)دعا کا ذکر
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1518. حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جب کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! جانور مرگئے اور راستے منقطع ہوگئے، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر بارش برسائے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے، پھر فرمایا: ”اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔“ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں: اللہ کی قسم! آسمان میں بادل کیا بادل کا ٹکڑا بھی نہ دیکھتے تھے، نیز ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان یا گھر بھی حائل نہ تھا۔ اچانک ڈھال جتنا چھوٹا سا بادل کا ٹکڑا (پہاڑ کے پیچھے سے) ظاہر ہوا، جب وہ آسمان کے درمیان میں (یعنی ہمارے سروں پر) آیا تو پھیل گیا اور برسنے لگا۔ حضرت انس بیان کرتے ہیں: اللہ کی قسم! پھر ہم نے پورا ہفتہ (سات دن) سورج نہیں دیکھا، پھر آئندہ جمعے اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا جب کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ آپ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ پر (بے شمار) رحمتیں فرمائے۔ (پانی کی کثرت کی بنا پر) جانور مرنے لگے ہیں اور راستے بھی منقطع ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ ہم سے بارش روک لے۔ تو رسول اللہ ﷺنے اپنے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ”اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر نہ برسا۔ اے اللہ! ٹیلوں پر، تودوں پر، وادیوں کے نشیب اور جنگلات میں بارش برسا۔“ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (یہ کہنا تھا کہ) بارش فوراً رک گئی اور ہم مسجد سے نکلے تو دھوپ میں چلتے تھے۔ شریک (راوی) نے کہا: میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: کیا یہ پہلا آدمی ہی تھا؟ انھوں نے فرمایا: نہیں۔