موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ مَسْأَلَةِ الْإِمَامِ رَفْعَ الْمَطَرِ إِذَا خَافَ ضَرَرَهُ)
حکم : صحیح الإسناد
1527 . أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ عَامًا فَقَامَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَأَجْدَبَتْ الْأَرْضُ وَهَلَكَ الْمَالُ قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ سَحَابَةً فَمَدَّ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ يَسْتَسْقِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَمَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ حَتَّى أَهَمَّ الشَّابَّ الْقَرِيبَ الدَّارِ الرُّجُوعُ إِلَى أَهْلِهِ فَدَامَتْ جُمُعَةٌ فَلَمَّا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الَّتِي تَلِيهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَاحْتَبَسَ الرُّكْبَانُ قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُرْعَةِ مَلَالَةِ ابْنِ آدَمَ وَقَالَ بِيَدَيْهِ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَكَشَّطَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ
سنن نسائی:
کتاب: بارش کے وقت دعا کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جب بارش سے نقصان کا خطر ہ ہو توامام کااس کےبند ہونے کی د عا کرنا
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1527. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک سال تک بارش رکی رہی تو ایک مسلمان جمعۃ المبارک کے دن (خطبے کے دوران میں) نبی ﷺ کے سامنے آکھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! بارش (سال بھر سے) رکی ہوئی ہے، زمین بنجر ہوگئی ہے اور جانور مررہے ہیں۔ راوی بیان کرتا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے جب کہ ہم آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں دیکھتے تھے۔ آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ آپ اللہ عزوجل سے بارش کی دعا کرنے لگے۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ابھی ہم جمعہ پڑھ کر فارغ نہ ہوئے تھے (یعنی ابھی جمعے میں مصروف تھے، اتنی بارش برسی) کہ ہم میں قریب گھر والے نوجوان شخص کو بھی فکر لاحق ہوگئی کہ گھر کیسے پہنچوں گا؟ (دور والے اور بوڑھوں کی تو بات ہی کیا۔) پھر پورا ہفتہ بارش برستی رہی۔ جب اگلا جمعہ آیا تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (کثرت بارش کی بنا پر) گھرگرگئے اور قافلے رک گئے۔ آپ انسان کے جلدی اکتا جانے پر مسکرائے، پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا: ”اے اللہ ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر نہ برسا۔“ فوراً بادل مدینے سے چھٹ گئے۔