Sunan-nasai:
The Book of the Fear Prayer
(Chapter: The narrations mentioned for the Fear Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1537.
حضرت صالح بن خوات نے اس صحابی ؓ سے بیان کیا جس نے غزوۂ ذات الرقاع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف پڑھی تھی کہ ایک گروہ نے آپ ﷺ کے پیچھے صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں رہا۔ آپ نے اپنے ساتھ والے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے اور انھوں نے اپنی دوسری رکعت پڑھ لی، پھر وہ چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بندی کرلی اور دوسرا گروہ آپ کے پیچھے آگیا۔ آپ نے انھیں باقی ماندہ (دوسری) رکعت پڑھا دی، پھر آپ بیٹھے رہے اور انھوں نے اپنی دوسری رکعت مکمل کرلی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
تشریح:
(1) یہ نماز خوف کی ایک اور صورت ہے جس میں ہر گروہ کی دو رکعتیں اکٹھی پڑھی گئیں۔ ایک آپ کے ساتھ اور ایک الگ الگ۔ یہ صورت اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس میں دوران نماز میں آنا جانا نہ ہوگا بلکہ دونوں رکعتیں متصل پڑھی جائیں گی۔ (2) ”ذات الرقاع“ رقاع جمع ہے ”رقعہ“ کی، اس کے معنیٰ ہیں: ٹکڑا۔ اس جنگ کو غزوۂ ذات الرقاع یا تو اس لیے کہتے ہیں کہ اس غزوے میں جاتے ہوئے پتھروں کی وجہ سے مسلمانوں کے پاؤں زخمی ہوگئے اور انھیں پاؤں پر کپڑوں کے ٹکڑے باندھنے پڑے، یا اس لیے کہ اس علاقے کی زمین کے ٹکڑے مختلف رنگوں والے تھے، یعنی کچھ پہاڑیاں سرخ تھی، کچھ سفید اور کچھ سیاہ۔ واللہ أعلم۔
حضرت صالح بن خوات نے اس صحابی ؓ سے بیان کیا جس نے غزوۂ ذات الرقاع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف پڑھی تھی کہ ایک گروہ نے آپ ﷺ کے پیچھے صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں رہا۔ آپ نے اپنے ساتھ والے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے اور انھوں نے اپنی دوسری رکعت پڑھ لی، پھر وہ چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بندی کرلی اور دوسرا گروہ آپ کے پیچھے آگیا۔ آپ نے انھیں باقی ماندہ (دوسری) رکعت پڑھا دی، پھر آپ بیٹھے رہے اور انھوں نے اپنی دوسری رکعت مکمل کرلی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ نماز خوف کی ایک اور صورت ہے جس میں ہر گروہ کی دو رکعتیں اکٹھی پڑھی گئیں۔ ایک آپ کے ساتھ اور ایک الگ الگ۔ یہ صورت اس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس میں دوران نماز میں آنا جانا نہ ہوگا بلکہ دونوں رکعتیں متصل پڑھی جائیں گی۔ (2) ”ذات الرقاع“ رقاع جمع ہے ”رقعہ“ کی، اس کے معنیٰ ہیں: ٹکڑا۔ اس جنگ کو غزوۂ ذات الرقاع یا تو اس لیے کہتے ہیں کہ اس غزوے میں جاتے ہوئے پتھروں کی وجہ سے مسلمانوں کے پاؤں زخمی ہوگئے اور انھیں پاؤں پر کپڑوں کے ٹکڑے باندھنے پڑے، یا اس لیے کہ اس علاقے کی زمین کے ٹکڑے مختلف رنگوں والے تھے، یعنی کچھ پہاڑیاں سرخ تھی، کچھ سفید اور کچھ سیاہ۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے دن خوف کی نماز پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی نماز سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salih bin Khawwat from one who had prayed the fear prayer with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) on the day of Dhat Ar-Riqa' that: One group had formed a row behind him and another group faced the enemy. He led those who were with him in praying one rak'ah, then he remained standing and they completed the prayer by themselves. Then they moved away and formed a row facing the enemy, and the other group came and he led them in praying the rak'ah that was left for him, then he remained sitting while they completed the prayer by themselves, then he said the taslim with them.