Sunan-nasai:
The Book of the Fear Prayer
(Chapter: The narrations mentioned for the Fear Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1541.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی۔ آپ کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا تو ہم میں سے ایک گروہ آپ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ سلام پھیرے بغیر چلے گئے اور دوسروں کی جگہ دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے، پھر دوسرے گروہ نے آکر آپ کے پیچھے صف بندی کی۔ آپ نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیر دیا جبکہ آپ دو رکوع اور چار سجدے (یعنی دو رکعتیں) مکمل فرما چکے تھے، پھر دونوں گروہ اٹھے اور ان میں سے ہر شخص نے اپنے اپنے طور پر ایک رکوع اور دو سجدے کرلیے۔ (امام نسائی ؓ کے شاگرد) ابوبکر بن سنی بیان کرتے ہیں کہ امام زہری نے حضرت ابن عمر ؓ سے صرف دو حدیثیں سنی ہیں لیکن یہ روایت ان میں شامل نہیں۔ (گویا اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔)
تشریح:
یہ حضرت ابوبکر بن سنی کا خیال ہے۔ حضرت علی بن مدینی نے بھی یہی قول بیان کیا ہے مگر امام احمد بن حنبل اور حضرت یحییٰ بن معین کے نزدیک امام زہری نے کوئی روایت بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں سنی اور یہی موقف درست اور راجح ہے، لہٰذا مذکورہ سند منقطع ہے لیکن یہ انقطاع سابقہ دونوں روایتوں سے رفع ہو جاتا ہے کیونکہ ان دو روایات میں سالم کا واسطہ مذکور ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:۱۷؍۱۲۶، ۱۲۷)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی۔ آپ کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا تو ہم میں سے ایک گروہ آپ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ سلام پھیرے بغیر چلے گئے اور دوسروں کی جگہ دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے، پھر دوسرے گروہ نے آکر آپ کے پیچھے صف بندی کی۔ آپ نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیر دیا جبکہ آپ دو رکوع اور چار سجدے (یعنی دو رکعتیں) مکمل فرما چکے تھے، پھر دونوں گروہ اٹھے اور ان میں سے ہر شخص نے اپنے اپنے طور پر ایک رکوع اور دو سجدے کرلیے۔ (امام نسائی ؓ کے شاگرد) ابوبکر بن سنی بیان کرتے ہیں کہ امام زہری نے حضرت ابن عمر ؓ سے صرف دو حدیثیں سنی ہیں لیکن یہ روایت ان میں شامل نہیں۔ (گویا اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔)
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت ابوبکر بن سنی کا خیال ہے۔ حضرت علی بن مدینی نے بھی یہی قول بیان کیا ہے مگر امام احمد بن حنبل اور حضرت یحییٰ بن معین کے نزدیک امام زہری نے کوئی روایت بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں سنی اور یہی موقف درست اور راجح ہے، لہٰذا مذکورہ سند منقطع ہے لیکن یہ انقطاع سابقہ دونوں روایتوں سے رفع ہو جاتا ہے کیونکہ ان دو روایات میں سالم کا واسطہ مذکور ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:۱۷؍۱۲۶، ۱۲۷)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خوف کی نماز پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے نماز پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آ گئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے صف بستہ ہو گیا، تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کر لیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ ابوبکر بن السنی کہتے ہیں: زہری نے ابن عمر ؓ سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : زہری کی ملاقات ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے یا نہیں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے صحیح یہ ہے کہ ملاقات نہیں ہے، زہری ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بیٹے سالم کے واسطہ ہی سے ان سے روایت کرتے ہیں، معمر کی جن دو روایتوں کے متعلق آیا ہے کہ اسے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، یہ صحیح نہیں، کیونکہ معمر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے زہری سے روایت کیا ہے، اس میں زہری اور ابن عمر کے درمیان سالم کا واسطہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin Umar said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) offered the fear prayer. He stood and said the takbir, and a group of us prayed behind him while another group was facing the enemy. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) bowed once and prostrated twice with them, then they moved away but did not say the taslim. They went to face the enemy and lined up in their places, and the other group came and formed a row behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and he led them in praying, bowing once and prostrating twice. Then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said the taslim and he had bowed twice and prostrated four times. Then the two groups stood up and each man prayed by himself, bowing once and prostrating twice." Abu Bakr IB As-Sunni said: "Az-Zuhri heard two Hadiths from Ibn 'Umar, and he did not hear this from him."