قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ (بَابُ صَلَاةِ الْخَوْفِ)

حکم : صحيح

ترجمة الباب:

1543 .   أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَذَكَرَ آخَرَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ قَالَ مَتَى قَالَ عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً وَرَكَعَتْ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى وَرَكَعُوا مَعَهُ وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ مَعَهُ ثُمَّ كَانَ السَّلَامُ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ

سنن نسائی:

کتاب: نماز کے خوف سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: نماز خوف سے متعلق احکام ومسائل

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1543.   حضرت مروان بن حکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: کب؟ آپ نے فرمایا: غزوۂ نجد کے سال۔ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز کے لیے اٹھے اور ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے مقابل تھا اور ان کی پشت قبلے کی طرف تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے اللہ اکبر کہا (یعنی نماز شروع کرلی) آپ کے ساتھ والوں نے بھی اور انھوں نے بھی جو دشمن کے مقابل تھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے رکوع فرمایا تو آپ کے ساتھ والے گروہ نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ فرمایا تو آپ کے ساتھ والے گروہ نے بھی سجدہ کیا جب کہ دوسرے گروہ والے دشمن کے مقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ والے بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور وہ دشمن کی طرف جا کر ان کے مقابل کھڑے ہوگئے اور جو پہلے دشمن کے مقابل تھے انھوں نے آپ کے پیچھے آکر اپنا رکوع اور سجود کیا (یعنی ایک رکعت اپنے طور پر پڑھ لی۔) اس دوران میں رسول اللہ ﷺ اسی طرح کھڑے رہے (جس طرح آپ کھڑے تھے۔)، پھر وہ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے دوسری رکعت کا رکوع فرمایا انھوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ فرمایا تو انھوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدے کیے، پھر وہ گروہ بھی آگیا جو دشمن کے مقابل تھا۔ انھوں نے (اپنے طور پر) رکوع اور سجود کیے۔ (یعنی اپنی بقیہ رکعت پڑھ لی۔) رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ والے اس دوران میں بیٹھے رہے۔ پھر سلام کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیر دیا اور سب (دونوں گروہوں) نے سلام پھیردیا، اس طرح رسول اللہ ﷺ کی دو رکعتیں ہوگئیں اور دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کی بھی دو رکعتیں ہوگئیں۔