کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: قیام اللیل( تہجد) کا وقت
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The time for Qiyam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1616.
حضرت مسروق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کو کون سا عمل زیادہ پسند تھا؟ انھوں نے فرمایا: جو ہمیشہ کیا جائے (خواہ کم ہی ہو) میں نے کہا: آپ رات کو کس وقت تہجد کے لیے اٹھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جب مرغ کی (پہلی) آواز سنتے۔
تشریح:
(1) مرغ عموماً آدھی رات کے بعد آواز نکالتا ہے۔ بعض دوسری روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصف رات تک سوتے، پھر تہائی رات جاگتے (نمازپڑھتے) اور، پھر آخری سدس (چھٹا حصہ) سوتے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، التھجد، حدیث:۱۱۳۱، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث:۱۱۵۹) یہ تقسیم عشاء کے بعد سے فجر کی اذان تک کی ہے کیونکہ مسلمانوں کی یہی رات ہے۔ باقی تو جاگنے، یعنی نمازوں کے اوقات ہیں۔ (2) چونکہ مرغ کی آواز سن کر نیک لوگ نماز کے لیے جاگتے ہیں، لہٰذا اس کی آواز کو لوگ اذان کہہ دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: مرغ فرشتے دیکھ کر آواز نکالتا ہے، لہٰذا تم مرغ کی آواز سن کر یہ کہا کرو: (اللهم إني أسألُك منفضلِك)(صحیح البخاری، بدءالخلق، حدیث:۳۳۰۳ و صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث:۲۷۲۹) واہ رے مرغ تیری قسمت! نفلی عبادت میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے، تعمق سے کام نہیں لینا چاہیے۔ ورنہ آدمی اکتا جاتا ہے اور اس عمل کو جاری نہیں رکھ سکتا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة
في "صحاحهم "، وأحد إسنادي المصنف إسناد مسلم، ولفظهم: الصارخ) .
إسناده: حدثنا إبراهيم بن موسى: ثنا أبو الأحوص. (ح) وثنا هَناد عن أبي
الأحوص- وهذا حديث إبراهيم- عن أشعث عق أبيه عن مسروق.
قلت: وهذا إسناد صحيح، وهو من الوجه الأول على شرط الشيخين، ومن
الوجه الآخر على شرط مسلم؛ وبه أخرجه كما يأتي.
وأشعث: هو ابن أبي الشعثاء المحَاربي الكوفي.
وأبو الأحوص: هو سلام بن سلَيْم الحنفي مولاهم الكوفي.
والحديث أخرجه البخاري (1/286) : حدننا محمد بن سلام قال: أخبرنا أبو
الأحوص... به.
وأخرجه مسلم (2/167) : حدثني هَناد بن السَّرِيِّ... به.
ثم أخرجه البخاري (1/286 و 4/222) ، وأبو عوانة (2/306) ، والنسائي
(1/245) ، وأحمد (6/94 و 110 و 147) - من طريق شعبة-، وأحمد أيضا
(6/203 و 279) - من طريقين آخرين- كلهم عن الأشعث... به؛ وكلهم قالوا:
الصارخ؛ بدل: الصراخ.
حضرت مسروق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کو کون سا عمل زیادہ پسند تھا؟ انھوں نے فرمایا: جو ہمیشہ کیا جائے (خواہ کم ہی ہو) میں نے کہا: آپ رات کو کس وقت تہجد کے لیے اٹھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جب مرغ کی (پہلی) آواز سنتے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مرغ عموماً آدھی رات کے بعد آواز نکالتا ہے۔ بعض دوسری روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصف رات تک سوتے، پھر تہائی رات جاگتے (نمازپڑھتے) اور، پھر آخری سدس (چھٹا حصہ) سوتے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، التھجد، حدیث:۱۱۳۱، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث:۱۱۵۹) یہ تقسیم عشاء کے بعد سے فجر کی اذان تک کی ہے کیونکہ مسلمانوں کی یہی رات ہے۔ باقی تو جاگنے، یعنی نمازوں کے اوقات ہیں۔ (2) چونکہ مرغ کی آواز سن کر نیک لوگ نماز کے لیے جاگتے ہیں، لہٰذا اس کی آواز کو لوگ اذان کہہ دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: مرغ فرشتے دیکھ کر آواز نکالتا ہے، لہٰذا تم مرغ کی آواز سن کر یہ کہا کرو: (اللهم إني أسألُك منفضلِك)(صحیح البخاری، بدءالخلق، حدیث:۳۳۰۳ و صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث:۲۷۲۹) واہ رے مرغ تیری قسمت! نفلی عبادت میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے، تعمق سے کام نہیں لینا چاہیے۔ ورنہ آدمی اکتا جاتا ہے اور اس عمل کو جاری نہیں رکھ سکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل تھا؟ تو انہوں نے کہا: جس عمل پر مداومت ہو، میں نے پوچھا: رات میں آپ کب اٹھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: جب مرغ کی بانگ سنتے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ عام معمول کی بات ہو گی، ورنہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رات کے ہر حصے میں سوتے یا نماز پڑھتے پائے گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Masruq said: "I said to 'Aishah: 'Which deed was most beloved to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)?' She said: 'That which was done persistently.' I said: 'At what part of the night did he pray Qiyam?' She said: 'When he heard the rooster.'"