کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات کی نماز (تہجد)میں قیام رکوع رکوع کے بعدقومہ سجدہ اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا سب کا برابر ہو نا
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Making the standing, bowing, prostrating, and sitting between the two prostrations, equal in length when praying Qiyam al-Layl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1665.
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (تہجد کی) نماز پڑھی۔ آپ نے رکوع فرمایا اور رکوع میں اتنی دیر [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] پڑھتے رہے جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر (سجدے کے بعد) بیٹھے، اتنی دیر [رَبِّ اغْفِرْ لِي! رَبِّ اغْفِرْ لِي] ”اے میرے رب! مجھے معاف فرما، اے میرے رب! مجھے معاف فرما۔“ کہتے رہے، جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر سجدہ فرمایا تو اتنی دیر [سبحان ربی الاعلیٰ] کہتے رہے، جتنی دیر کھڑے رہے تھے۔ اس طرح آپ نے صرف چار رکعات پڑھیں کہ حضرت بلال ؓ صبح کی نماز کی اطلاع دینے آگئے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔ میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حضرت حذیفہ ؓ سے کوئی روایت سنی ہو۔ علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے راویوں نے طلحہ اور حضرت حذیفہ کے درمیان ایک آدمی کا واسطہ ذکر کیا ہے۔
تشریح:
(۱) یہاں مرسل سے منقطع مراد ہے۔ اصطلاحی معنیٰ مراد نہیں۔ علم حدیث میں مرسل کے اصطلاحی معنیٰ یہ ہے کہ تابعی براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل بیان کرے۔ مذکورہ روایت میں تو وہ براہ راست بیان نہیں کررہے بلکہ صحابی کا ذکر موجود ہے۔ (۲) معلوم ہوا نماز میں دوران قراءت، دعا واستغفار وغیرہ کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے، نہ کہ خالی قراءت کرتا رہے۔ جس طرح سجدے کی آیت پڑھ کر سجدہ کرنا مستحب ہے ایسے ہی موقع محل کے لحاظ سے تسبیح، دعا اور تعوذ بھی ہونا چاہیے، نیز ایک ہی آیت یا تسبیح یا دعا کو نماز میں باربار دہرایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے کسی خصوصی نقل کی ضرورت نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات قیام میں صرف ایک آیت ﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۔۔۔﴾ پر اکتفا کیا اور اسے ہی بار بار دہراتے رہے۔
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (تہجد کی) نماز پڑھی۔ آپ نے رکوع فرمایا اور رکوع میں اتنی دیر [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] پڑھتے رہے جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر (سجدے کے بعد) بیٹھے، اتنی دیر [رَبِّ اغْفِرْ لِي! رَبِّ اغْفِرْ لِي] ”اے میرے رب! مجھے معاف فرما، اے میرے رب! مجھے معاف فرما۔“ کہتے رہے، جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر سجدہ فرمایا تو اتنی دیر [سبحان ربی الاعلیٰ] کہتے رہے، جتنی دیر کھڑے رہے تھے۔ اس طرح آپ نے صرف چار رکعات پڑھیں کہ حضرت بلال ؓ صبح کی نماز کی اطلاع دینے آگئے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔ میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حضرت حذیفہ ؓ سے کوئی روایت سنی ہو۔ علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے راویوں نے طلحہ اور حضرت حذیفہ کے درمیان ایک آدمی کا واسطہ ذکر کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(۱) یہاں مرسل سے منقطع مراد ہے۔ اصطلاحی معنیٰ مراد نہیں۔ علم حدیث میں مرسل کے اصطلاحی معنیٰ یہ ہے کہ تابعی براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل بیان کرے۔ مذکورہ روایت میں تو وہ براہ راست بیان نہیں کررہے بلکہ صحابی کا ذکر موجود ہے۔ (۲) معلوم ہوا نماز میں دوران قراءت، دعا واستغفار وغیرہ کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے، نہ کہ خالی قراءت کرتا رہے۔ جس طرح سجدے کی آیت پڑھ کر سجدہ کرنا مستحب ہے ایسے ہی موقع محل کے لحاظ سے تسبیح، دعا اور تعوذ بھی ہونا چاہیے، نیز ایک ہی آیت یا تسبیح یا دعا کو نماز میں باربار دہرایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے کسی خصوصی نقل کی ضرورت نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات قیام میں صرف ایک آیت ﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۔۔۔﴾ پر اکتفا کیا اور اسے ہی بار بار دہراتے رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان میں نماز پڑھی، تو آپ ﷺ نے رکوع کیا، اور یہ اتنا ہی لمبا تھا جتنا آپ کا قیام تھا، آپ نے اپنے رکوع میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» کہا، پھر آپ اتنی ہی دیر بیٹھے جتنی دیر کھڑے تھے، اور «رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي» کہتے رہے، پھر آپ ﷺ نے اتنی دیر تک سجدہ کیا جتنی دیر تک آپ کھڑے تھے، اور «سبحان ربي الأعلى» کہتے رہے تو آپ نے صرف چار رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ بلال ؓ صبح کی نماز کے لیے بلانے آ گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک مرسل (منقطع) ہے، میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حذیفہ ؓ سے کچھ سنا ہے، علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں یوں کہا: «عن طلحۃ، عن رجل، عن حذیفۃ»۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Hudhaifah that: He prayed with the Messenger of Allah during Ramadan. He bowed and said: "Subhana Rabbiyal-Azim while bowing, for as long as he had stood. Then he sat down and said: "Rabbighfirli, Rabbighfirli (Lord forgive me, Lord forgive me)," for as long as he had stood. Then he prostrated and said: "Subhana Rabbiyal-'Ala for as long as he had stood And he prayed no more than four rak'ahs when Bilal came for Al-Ghadah.