قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بَابُ تَسْوِيَةِ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالْقِيَامِ بَعْدَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1665 .   أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَرَكَعَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ جَلَسَ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا فَمَا صَلَّى إِلَّا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى جَاءَ بِلَالٌ إِلَى الْغَدَاةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَطَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ لَا أَعْلَمُهُ سَمِعَ مِنْ حُذَيْفَةَ شَيْئًا وَغَيْرُ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ

سنن نسائی:

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: رات کی نماز (تہجد)میں قیام رکوع رکوع کے بعدقومہ سجدہ اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا سب کا برابر ہو نا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1665.   حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (تہجد کی) نماز پڑھی۔ آپ نے رکوع فرمایا اور رکوع میں اتنی دیر [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] پڑھتے رہے جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر (سجدے کے بعد) بیٹھے، اتنی دیر [رَبِّ اغْفِرْ لِي! رَبِّ اغْفِرْ لِي] ”اے میرے رب! مجھے معاف فرما، اے میرے رب! مجھے معاف فرما۔“ کہتے رہے، جتنی دیر قیام فرمایا تھا، پھر سجدہ فرمایا تو اتنی دیر [سبحان ربی الاعلیٰ] کہتے رہے، جتنی دیر کھڑے رہے تھے۔ اس طرح آپ نے صرف چار رکعات پڑھیں کہ حضرت بلال ؓ صبح کی نماز کی اطلاع دینے آگئے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔ میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حضرت حذیفہ ؓ سے کوئی روایت سنی ہو۔ علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے راویوں نے طلحہ اور حضرت حذیفہ کے درمیان ایک آدمی کا واسطہ ذکر کیا ہے۔