کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات کی نمازکس طرح پڑھی جا ئے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: How to pray at night)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1666.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ”دن اور رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت کرکے پڑھنی چاہیے۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں میرے نزدیک یہ حدیث خطا ہے۔ واللہ أعلم۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کا عندی خطا کے ساتھ لفظ ”دن“ کی طرف اشارہ ہے۔ کثیر روایات میں صرف رات کی نماز کا ذکر ہے، نیز بعض علماء کے نزدیک ابن عمر رضی اللہ عنہما کا صرف ایک شاگرد ”دن اور رات“ دونوں کا ذکر کرتا ہے جس کا نام علی الازدی ہے اور یہ ثقہ ہے، اس لیے یہ کہنا کہ دن کی نماز بھی دورکعت پڑھنا افضل اور مستحب ہے، درست نہیں لیکن اکثر محققین کے نزدیک روایت میں مذکور ”دن“ کا اضافہ بھی صحیح ہے کیونکہ حدیث کے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دیگر طرق بھی منقول ہیں جن میں مذکورہ اضافے کا ذکر ملتا ہے، نیز کچھ شواہد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، اس لیے یہ حدیث لفظ [النھار] کے اضافے کے ساتھ صحیح ہے، اسے امام بخاری، احمد، ابن خزیمہ، ابن حبان، بیہقی اور علامہ خطابی رحم اللہ علیہم نے صحیح قرار دیا ہے، اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ کا لفظ نھار کو خطا کہنا محل نظر ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (صحیح سنن أبي داود (مفصل) للالبانی، رقم الحدیث:۱۱۷۶، و جامع الترمذي بتحقیق الشیخ احمد شاکر:۲؍۴۹۲، حدیث:۵۹۷) بنا بریں معلوم ہوا کہ دن کے وقت بھی نفل نماز دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے اگرچہ اکٹھی چار پڑھنا بھی جائز ہے۔ یا ان سنن اور نوافل کو چار پڑھنا افضل اور مستحب ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے وقت چار پڑھے ہیں باقی کو دو دو کرکے یا اکٹھے چار پڑھنا بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبٰی شرح سنن النسائي:۱۸؍۱۴۔۲۰)
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ”دن اور رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت کرکے پڑھنی چاہیے۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں میرے نزدیک یہ حدیث خطا ہے۔ واللہ أعلم۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا عندی خطا کے ساتھ لفظ ”دن“ کی طرف اشارہ ہے۔ کثیر روایات میں صرف رات کی نماز کا ذکر ہے، نیز بعض علماء کے نزدیک ابن عمر رضی اللہ عنہما کا صرف ایک شاگرد ”دن اور رات“ دونوں کا ذکر کرتا ہے جس کا نام علی الازدی ہے اور یہ ثقہ ہے، اس لیے یہ کہنا کہ دن کی نماز بھی دورکعت پڑھنا افضل اور مستحب ہے، درست نہیں لیکن اکثر محققین کے نزدیک روایت میں مذکور ”دن“ کا اضافہ بھی صحیح ہے کیونکہ حدیث کے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دیگر طرق بھی منقول ہیں جن میں مذکورہ اضافے کا ذکر ملتا ہے، نیز کچھ شواہد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، اس لیے یہ حدیث لفظ [النھار] کے اضافے کے ساتھ صحیح ہے، اسے امام بخاری، احمد، ابن خزیمہ، ابن حبان، بیہقی اور علامہ خطابی رحم اللہ علیہم نے صحیح قرار دیا ہے، اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ کا لفظ نھار کو خطا کہنا محل نظر ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (صحیح سنن أبي داود (مفصل) للالبانی، رقم الحدیث:۱۱۷۶، و جامع الترمذي بتحقیق الشیخ احمد شاکر:۲؍۴۹۲، حدیث:۵۹۷) بنا بریں معلوم ہوا کہ دن کے وقت بھی نفل نماز دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے اگرچہ اکٹھی چار پڑھنا بھی جائز ہے۔ یا ان سنن اور نوافل کو چار پڑھنا افضل اور مستحب ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے وقت چار پڑھے ہیں باقی کو دو دو کرکے یا اکٹھے چار پڑھنا بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبٰی شرح سنن النسائي:۱۸؍۱۴۔۲۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے“ ۱؎ ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میرے خیال میں اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے۲؎ واللہ أعلم ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل دن ہو یا رات دو دو کر کے پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ ۲؎ : اس سے ان کی مراد «والنہار» کی زیادتی میں غلطی ہے، کچھ لوگوں نے اس زیادتی کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ یہ زیادتی علی البارقی الازدی کے طریق سے مروی ہے، اور یہ ابن معین کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے رواۃ ثقہ ہیں اور مسلم نے علی البارقی سے حجت پکڑی ہے، اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، علامہ البانی نے بھی سلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تصحیح کی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ya'la bin 'Ata that he heard 'Ali Al-Azdi (say) that he heard Ibn 'Umar (RA) narrate that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The prayers of the night and day are two by two."