Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Moving Far Away (From Everyone) When Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
17.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو دور جاتے۔ انھوں نے کہا: ایک دفعہ آپ ایک سفر میں تھے کہ قضائے حاجت کے لیے گئے تو مجھ سے فرمایا: ’’میرے پاس وضو کے لیے پانی لاؤ۔‘‘ میں پانی لایا تو آپ نے وضو فرمایا اور موزوں پر مسح کیا۔ شیخ ابن سنی رحمہ اللہ نے فرمایا: (سند میں مذکور راوی) اسماعیل سے مراد (اسماعیل القاری) ابن جعفر بن ابوکثیر ہیں۔
تشریح:
(1) یہ مقولہ شیخ ابن سنی کے کسی شاگرد کا ہے۔ شیخ ابن سنی، امام نسائی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں جنھوں نے امام صاحب سے سنن نسائی کا یہ نسخہ نقل کیا اور آگے بیان فرمایا۔
(2) قضائے حاجت کے لیے آبادی سے باہر جانا یا بند کمرہ (لیٹرین) استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ لوگوں کی نگاہوں سے دور ہو، انھیں بدبو محسوس نہ ہو اور بیماریاں نہ پھیلیں۔ قضائے حاجت کی آواز کا سنائی دینا بھی معیوب ہے۔ آج کل لیٹرینیں اگرچہ گھروں کے اندر ہوتی ہیں، مگر وہ ان تمام مقاصد کو بطریق احسن پورا کرتی ہیں جو دور جانے سے مقصود ہیں، لہٰذا ان کا استعمال بطریق اولیٰ درست ہے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو دور جاتے۔ انھوں نے کہا: ایک دفعہ آپ ایک سفر میں تھے کہ قضائے حاجت کے لیے گئے تو مجھ سے فرمایا: ’’میرے پاس وضو کے لیے پانی لاؤ۔‘‘ میں پانی لایا تو آپ نے وضو فرمایا اور موزوں پر مسح کیا۔ شیخ ابن سنی رحمہ اللہ نے فرمایا: (سند میں مذکور راوی) اسماعیل سے مراد (اسماعیل القاری) ابن جعفر بن ابوکثیر ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ مقولہ شیخ ابن سنی کے کسی شاگرد کا ہے۔ شیخ ابن سنی، امام نسائی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں جنھوں نے امام صاحب سے سنن نسائی کا یہ نسخہ نقل کیا اور آگے بیان فرمایا۔
(2) قضائے حاجت کے لیے آبادی سے باہر جانا یا بند کمرہ (لیٹرین) استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ لوگوں کی نگاہوں سے دور ہو، انھیں بدبو محسوس نہ ہو اور بیماریاں نہ پھیلیں۔ قضائے حاجت کی آواز کا سنائی دینا بھی معیوب ہے۔ آج کل لیٹرینیں اگرچہ گھروں کے اندر ہوتی ہیں، مگر وہ ان تمام مقاصد کو بطریق احسن پورا کرتی ہیں جو دور جانے سے مقصود ہیں، لہٰذا ان کا استعمال بطریق اولیٰ درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب پاخانے کے لیے جاتے تو دور جاتے، مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ آپ اپنے ایک سفر میں قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے (تو واپس آ کر ) آپ نے فرمایا: ” میرے لیے وضو کا پانی لاؤ “ ، میں آپ کے پاس پانی لے کر آیا، تو آپ نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا ۔ امام نسائی کہتے ہیں اسماعیل سے مراد: ابن جعفر بن ابی کثیر القاری ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al-Mughira bin Shu’bah that when the Prophet (ﷺ) would go away (to relieve himself) he would go far away. He went to relieve himself when he was on one of his journeys, and said: “Bring me (water for) Wudu.“ So I brought him (water for) Wudu’ and he performed Wudu and wiped over his Khuffs. (Sahih)