کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: فجر کی دورکعت( سنت )کا (مسنون )وقت اور اس روایت میں نافع سے اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The time for the two rak'ahs of Fajr, and mentioning the differences reported from Nafi')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1783.
حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حضرت شریح حضرمی ؓ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ قرآن کو سرہانہ نہیں بناتا۔“
تشریح:
(1) یہ الفاظ مدح بھی بن سکتے ہیں اور مذمت بھی۔ مدح اس طرح کہ وہ قرآن کی توہین نہیں کرتا کہ اسے سرہانے کی طرح نیچے پھینک دے یا اس پر سر رکھ لے بلکہ وہ اس کی تعظیم و توقیر کرتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ وہ قرآن کو سرہانے کی طرح لازم نہیں پکڑتا، یعنی پابندی اور ہمیشگی سے اس کی دلجمعی سے تلاوت نہیں کرتا۔ (2) [لَا يَتَوَسَّدُ الْقُرْآنَ] کا ایک ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ قرآن اس کے ساتھ سرہانہ نہیں بنتا۔ (اس صورت میں قرآن فاعل ہوگا) اس معنیٰ کو بھی تعریف اور مذمت دونوں پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ تعریف اور مدح اس طرح کہ قرآن حفظ کرنے کے بعد وہ سویا نہیں رہتا کہ قرآن سرہانہ، یعنی نیند کا ذریعہ بن جائے بلکہ وہ قرآن کے ساتھ جاگتا ہے، یعنی اسے پڑھتا ہے اور اسے یاد رکھتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ اسے قرآن حفظ نہیں اور وہ اسے پڑھتا نہیں کہ جب وہ سوئے تو سرہانے کی طرح قرآن بھی اس کے ساتھ ہو۔ (3) اس روایت کا باب، یعنی فجر کی سنتوں کے وقت سے کوئی تعلق نہیں، البتہ رات کی نماز سے تعلق ہے کہ وہ قابل تعریف چیز ہے اور رات کی نماز سے سوئے رہنا قابل مذمت ہے۔ رات کی نماز تمام گزشتہ نیک لوگوں کا دستور اور معمول رہا ہے۔
حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حضرت شریح حضرمی ؓ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ قرآن کو سرہانہ نہیں بناتا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ الفاظ مدح بھی بن سکتے ہیں اور مذمت بھی۔ مدح اس طرح کہ وہ قرآن کی توہین نہیں کرتا کہ اسے سرہانے کی طرح نیچے پھینک دے یا اس پر سر رکھ لے بلکہ وہ اس کی تعظیم و توقیر کرتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ وہ قرآن کو سرہانے کی طرح لازم نہیں پکڑتا، یعنی پابندی اور ہمیشگی سے اس کی دلجمعی سے تلاوت نہیں کرتا۔ (2) [لَا يَتَوَسَّدُ الْقُرْآنَ] کا ایک ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ قرآن اس کے ساتھ سرہانہ نہیں بنتا۔ (اس صورت میں قرآن فاعل ہوگا) اس معنیٰ کو بھی تعریف اور مذمت دونوں پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ تعریف اور مدح اس طرح کہ قرآن حفظ کرنے کے بعد وہ سویا نہیں رہتا کہ قرآن سرہانہ، یعنی نیند کا ذریعہ بن جائے بلکہ وہ قرآن کے ساتھ جاگتا ہے، یعنی اسے پڑھتا ہے اور اسے یاد رکھتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ اسے قرآن حفظ نہیں اور وہ اسے پڑھتا نہیں کہ جب وہ سوئے تو سرہانے کی طرح قرآن بھی اس کے ساتھ ہو۔ (3) اس روایت کا باب، یعنی فجر کی سنتوں کے وقت سے کوئی تعلق نہیں، البتہ رات کی نماز سے تعلق ہے کہ وہ قابل تعریف چیز ہے اور رات کی نماز سے سوئے رہنا قابل مذمت ہے۔ رات کی نماز تمام گزشتہ نیک لوگوں کا دستور اور معمول رہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سائب بن یزید ؓ کہتے ہیں کہ شریح حضرمی کا ذکر رسول اللہ ﷺ کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ قرآن کو تکیہ نہیں بناتے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : قرآن کو تکیہ بنانے کے دو معنیٰ ہیں، ایک تو یہ کہ وہ رات کو سوتے نہیں بلکہ رات بھر عبادت کرتے ہیں، دوسرا معنیٰ یہ ہے کہ وہ قرآن کو یاد نہیں رکھتے، اور اس کی قرات پر مداومت نہیں کرتے، پہلے معنیٰ میں شریح کی تعریف ہے، اور دوسرے میں ان کی مذمت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Az-Zuhri said: "As-Sa'ib bin Yazid told me that Shuraih Al-Hadrami was mentioned in the presence of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "He does not sleep on the Qur'an"