Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Wudu’ From (Eating) That Which Has Been Altered By Fire)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
181.
ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت ام حبیبہ ؓنے اس سے کہا، جب کہ اس نے ستو پیے تھے: اے بھانجے! وضو کر کیونکہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’آگ پر پکی ہوئی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔‘‘
تشریح:
مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا چاہیے مگر اس حکم کو وجوب پر محمول کرنا مشکل ہے کیونکہ وضو تو کسی پلید چیز نکلنے سے ٹوٹتا ہے نہ کہ پاک چیز کھانے سے جیسا کہ حدیث نمبر ۱۷۴ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشکال ظاہر فرمایا ہے، لہٰذا ان احادیث کو یا تو استحباب پر محمول کیا جائے گا یا یہ حکم منسوخ ہے جیسا کہ آئندہ باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع دور میں آپ نے یہ حکم دیا تھا بعد میں آپ نے خود ہی اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ (دیکھیے: حدیث: ۱۸۵) اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل چھوڑ دیا اور یہی جمہور فقہاء و محدثین کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في
"صحيحيهما")
إسناده: حدثنا مسدد: قال: ثنا يحيى عن شعبة قال: حدثني أبو بكر بن
حفص عن الأغر عن أبي هريرة.
وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الشيخين؛ غير مسدد؛ فهو من رجال
البخاري، فهو على شرطه.
وأبو بكر بن حفص: اسمه عبد الله.
والأغر: اسمه سلمان أبو عبد الله.
والحديث أخرجه أحمد (2/458) : ثنا محمد بن جعفر قال: ثنا شعبة... به.
وهذا على شرطهما.
وأخرجه مسلم (11/87) ، وأبو عوانة (1/268- 269) ، والطحاوي (1/38) ،
والبيهقي، والحا زمي، والطيالسي (رقم 2376) ، وأحمد أيضا (2/265 و 271
و 427 و 470 و 479) من طريق إبراهيم بن عبد الله بن قارظ:
أنه وجد أبا هريرة يتوضأ على السجد، فقال: إنما أتوضأ من أثْوارِ آقِط أكلتها؛
لأني سمعت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول:
" توضأوا مما مست النار ".
وأخرجه الترمذي (1/114- 115) ، وابن ماجه (1/178) ، والطحاوي،
وأحمد (2/503) من طريق محمد بن عمرو بن علقمة عن أبي سلمة عن أبي
هريرة... به نحوه؛ وزاد الأولان:
قال: فقال له ابن عباس: يا أبا هريره! أنتوضأ من الدهن؟! أنتوضأ من
الحميم؟! قال: فقال أبو هريرة: يا ابن أخي! إذا سمعت حديثاً عن رسول الله
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/فلا تضرب له مثلاً.
وهذا إسناد حسن.
وهو عند الطحاوي من طريق الزهري عن أبي سلمة... به. وإسناده صحيح.
وللحديث شواهد كثيرة جداٌ، استوعب أكثرَها النسائي والطحاوي.
ومنها عن زيد بن ثابت: عند مسلم وأبو عوانة.
ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت ام حبیبہ ؓنے اس سے کہا، جب کہ اس نے ستو پیے تھے: اے بھانجے! وضو کر کیونکہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’آگ پر پکی ہوئی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا چاہیے مگر اس حکم کو وجوب پر محمول کرنا مشکل ہے کیونکہ وضو تو کسی پلید چیز نکلنے سے ٹوٹتا ہے نہ کہ پاک چیز کھانے سے جیسا کہ حدیث نمبر ۱۷۴ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشکال ظاہر فرمایا ہے، لہٰذا ان احادیث کو یا تو استحباب پر محمول کیا جائے گا یا یہ حکم منسوخ ہے جیسا کہ آئندہ باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع دور میں آپ نے یہ حکم دیا تھا بعد میں آپ نے خود ہی اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ (دیکھیے: حدیث: ۱۸۵) اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر عمل چھوڑ دیا اور یہی جمہور فقہاء و محدثین کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ نے ان سے کہا (جب انہوں نے ستو پیا) بھانجے! وضو کر لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Sufyan (RA) bin Saeed bin Al-Akhnas that Umm Habibah, the wife of the Prophet (ﷺ) , said to him, when he had drunk some Sawiq: “son of my sister, perform Wudu’, for I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Perform Wudu’ from that which has been touched by fire.”(Sahih)