قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1860 .   أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى عَنْ الْأَعْمَشِ ح أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدُعَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ وَاللَّفْظُ لِعَلِيٍّ وَقَالَ الْحَسَنُ بِدَعْوَى

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جاہلیت کے دورجیسی آہبکا (جائز نہیں)

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1860.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو (کسی مصیبت پر) رخساروں پر تھپڑ مارتا ہے، گریبان پھاڑتا ہے یا دور جاہلیت کی پکار پکارتا (نوحہ کرتا) ہے۔“ یہ الفاظ (امام نسائی ؓ کے استاد) علی (بن خشرم) نے بیان کیے ہیں جبکہ (امام صاحب کے دوسرے استاد حسن (بن اسماعیل بدعاء کی بجائے) بدعوی کے الفاظ بیان کرتے ہیں۔ (جبکہ معنیٰ و مفہوم ایک ہی ہے، صرف الفاظ کا فرق ہے۔)