قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالِاحْتِسَابِ وَالصَّبْرِ عِنْدَ نُزُولِ الْمُصِيبَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1870 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ أَتُحِبُّهُ فَقَالَ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ فَمَاتَ فَفَقَدَهُ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّكَ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَى يَفْتَحُ لَكَ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مصیبت کی آمدکے وقت ثواب طلب کرنےکی نیت اور صبر کرنےکا حکم

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1870.   حضرت قرہ مزنی ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا تھا۔ آپ نے اس آدمی سے فرمایا: ”کیا تو اس سے محبت کرتا ہے؟“ اس نے کہا:اللہ تعالیٰ آپ سے ویسی ہی محبت فرمائےجیسی میں اس سے رکھتا ہوں (یعنی مجھے اس سے انتہا درجے کی محبت ہے۔) ہوا یوں کہ وہ بچہ فوت ہوگیا۔ آپ نے جب کئی دن اس شخص کو نہ دیکھا تو اس کے بارے میں پوچھا۔ (آپ کو بتایا گیا تو آپ نے اسے بلایا، وہ آیا تو) آپ نے فرمایا: ”کیا تجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ تو (قیامت کے دن) جنت کے جس دروازے پر بھی جائے، وہاں اسے پائے، وہ بھاگتا ہوا تیرے لیے دروازہ کھولے؟‘‘