موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21676) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18013) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51497) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4156) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الدُّعَاءِ)
حکم : صحیح
1985 . أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ السُّلَمِيِّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا قُلْتُمْ؟» قَالُوا: دَعَوْنَا لَهُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ؟ وَأَيْنَ عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ؟ فَلَمَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» قَالَ عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ: أَعْجَبَنِي لِأَنَّهُ أَسْنَدَ لِي
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے کی دعائیں
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1985. حضرت عبداللہ بن ربیعہ سلمی ؓ جو کہ صحابیٔ رسول ﷺ ہیں، نے حضرت عبید بن خالد سلمی ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کو آپس میں بھائی بنا دیا۔ ان میں سے ایک شہید ہوگیا اور دوسرا اس کے کچھ بعد فوت ہوا۔ ہم نے اس کا جنازہ پڑھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تم نے (جنازے میں) اس کے لیے کیا دعا کی؟“ صحابہ نے عرض کیا: ہم نے اس کے لیے یہ دعا کی: [اللَّهُمَّ! اغْفِرْ لَهُ……… أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ] ”اے اللہ! اسے معاف فرما۔ اس پر رحم فرما اور اسے اس کے ساتھی (بھائی) کے ساتھ ملا دے۔“ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو اس کے بعد اس کی نمازیں اور دوسرے نیک اعمال کدھر گئے؟ اللہ کی قسم! ان کے درمیان تو زمین و آسمان کے مابین جیسا فاصلہ ہے۔“ عمرو بن میمون نے کہا: یہ روایت مجھے بہت اچھی لگی کیونکہ انھوں (استاد محترم) نے یہ روایت (بغیر واسطہ گرائے) مجھے بیان کی۔