کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: (اس شخص کا حکم)جسے احتلام ہو جائے اور وہ(جاگنے پر)پانی(منی)نہ دیکھے
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: The One Who Has A Wet Dream But Does Not See Water)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
199.
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے منقول ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’پانی (غسل) پانی (منی) سے واجب ہوتا ہے۔
تشریح:
(1) ابتدائے اسلام میں یہ رخصت تھی کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی سے وظیفۂ زوجیت ادا کرتے ہوئے انزال سے قبل ہی بیوی سے الگ ہو جاتا تو اس پر غسل واجب نہیں تھا۔ اس کیفیت کو بلیغ انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’پانی پانی سے ہے۔‘‘ یعنی غسل منی کے خارج ہونے سے واجب ہوتا ہے۔ مگر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ بعد میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب قرار دے دیا۔ منی کا خروج ہو یا نہ ہو۔ جیسا کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کے منسوخ ہونے اور مرد و عورت کے ختنے ملنے سے غسل واجب ہونے پر باب قائم کیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۸) (2) ’’پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے واجب ہوتا ہے۔‘‘ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے کہ اسے محسوس ہو کہ احتلام ہوا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں وغیرہ پر تری وغیرہ کے اثرات نمایاں ہوں تو غسل واجب ہوگا لیکن اگر تری وغیرہ کے اثرات نہ ہوں تو غسل کی ضرورت نہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں، اسی لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ باب قائم کیا ہے۔
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے منقول ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’پانی (غسل) پانی (منی) سے واجب ہوتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ابتدائے اسلام میں یہ رخصت تھی کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی سے وظیفۂ زوجیت ادا کرتے ہوئے انزال سے قبل ہی بیوی سے الگ ہو جاتا تو اس پر غسل واجب نہیں تھا۔ اس کیفیت کو بلیغ انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’پانی پانی سے ہے۔‘‘ یعنی غسل منی کے خارج ہونے سے واجب ہوتا ہے۔ مگر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ بعد میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب قرار دے دیا۔ منی کا خروج ہو یا نہ ہو۔ جیسا کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کے منسوخ ہونے اور مرد و عورت کے ختنے ملنے سے غسل واجب ہونے پر باب قائم کیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۸) (2) ’’پانی (غسل) پانی (منی نکلنے) سے واجب ہوتا ہے۔‘‘ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اگر خواب میں کوئی ایسی صورت حال نظر آئے کہ اسے محسوس ہو کہ احتلام ہوا ہے لیکن بیدار ہونے پر جسم یا کپڑوں وغیرہ پر تری وغیرہ کے اثرات نمایاں ہوں تو غسل واجب ہوگا لیکن اگر تری وغیرہ کے اثرات نہ ہوں تو غسل کی ضرورت نہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ حدیث منسوخ نہیں، اسی لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ باب قائم کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوایوب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے۔“ ۱؎ یعنی خواب میں منی خارج ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : پہلے پانی سے مراد ماء مطہر ہے اور دوسرے پانی سے مراد منی ہے، یہ حدیث عرفاً حصر کا فائدہ دے رہی ہے یعنی مجرد دخول سے جب تک کہ انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن یہ حدیث ابی بن کعب کے قول «كان الماء من الماء في أوّل الإسلام ثم ترك بعده وأمر بالغسل إذا مس الختان بالختان» سے منسوخ ہے، یا یہ حکم جماع سے متعلق نہیں صرف احتلام سے متعلق ہے جیسا کہ مؤلف نے ترجمہ الباب میں اس کی جانب اشارہ کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Ayyub that the Prophet (ﷺ) said: “Water is for water.” (Sahih)