موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ إِخْرَاجِ الْمَيِّتِ مِنْ اللَّحْدِ بَعْدَ أَنْ يُوضَعَ فِيهِ)
حکم : صحیح
2020 . أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ»، قَالَ جَابِرٌ: وَصَلَّى عَلَيْهِ «وَاللَّهُ أَعْلَمُ»
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: میت کو لحد میں رکھنے (کےبعد ( کسی وجہ سے نکالنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
2020. حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حکم دیا تو عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکالا گیا، پھر آپ نے اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھا۔ اور اس کے منہ میں اپنا لعاب دہن تھوکا۔ اسے اپنی قمیص پہنائی اور اس کا جنازہ پڑھا۔ (ان کاموں کی مصلحت) اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔