کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of Ghusl After Menstruation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
207.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے خون (استحاضہ) کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا ہوا دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’تم اتنے عرصے تک (نماز وغیرہ سے) رکی رہو، جتنے عرصے تک تمھیں حیض آیا کرتا تھا، پھر غسل کرلو (خواہ خون استحاضہ جاری ہو۔‘‘)
تشریح:
(1) ’’خون سے بھرا ہوا۔‘‘ اس سے مراد پانی ہے جس میں خون شامل ہونے کی وجہ سے رنگت خون جیسی تھی ورنہ وہ پانی ہی ہوتا تھا۔ مقصد یہ ہے کہ انھیں بہت خون (استحاضہ) آتا تھا۔ (2) ’’تمھیں حیض آیا کرتا تھا۔‘‘ گویا پہلے انھیں صرف حیض آتا تھا، بعد میں بیماری شروع ہوئی۔ مطلب ہے، پہلے جتنے دن حیض آیا کرتا، اتنے دن حیض کے شمار کرو، اس کے بعد غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھا کرو۔ (3) مستحاضہ کے لیے غسل کرنا مستحب اور افضل ہے ضروری نہیں جیسا کہ اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وصله الدارقطني عنه بإسناد صحيح) .
إسناده معلق؛ وقد وصله الدارقطني (ص 67) .
وإسناده صحيح.
ثم أخرجه الدارقطني من طريق إسماعيل عن أيوب... به؛ وفيه التسمية
أيضا؛ وإسماعيل: هو ابن علية.
وللحديث طريق أخرى: أخرجه أحمد (6/304) : ثنا سريج: ثنا عَبْدُ الله
- يعني: ابن عمر- عن سالم أبي النضر عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن أم
سلمة قالت:
جاءت فاطمةُ رسولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقالت: إني أُسْتَحاضُ... الحديث نحوه.
ورواه البيهقي (1/335) مختصراً،
وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ لكن عبد الله بن عمر- وهو العمري-
سيئ الحفظ؛ غير أنه صحيح الحديث في المتابعات.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے خون (استحاضہ) کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا ہوا دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’تم اتنے عرصے تک (نماز وغیرہ سے) رکی رہو، جتنے عرصے تک تمھیں حیض آیا کرتا تھا، پھر غسل کرلو (خواہ خون استحاضہ جاری ہو۔‘‘)
حدیث حاشیہ:
(1) ’’خون سے بھرا ہوا۔‘‘ اس سے مراد پانی ہے جس میں خون شامل ہونے کی وجہ سے رنگت خون جیسی تھی ورنہ وہ پانی ہی ہوتا تھا۔ مقصد یہ ہے کہ انھیں بہت خون (استحاضہ) آتا تھا۔ (2) ’’تمھیں حیض آیا کرتا تھا۔‘‘ گویا پہلے انھیں صرف حیض آتا تھا، بعد میں بیماری شروع ہوئی۔ مطلب ہے، پہلے جتنے دن حیض آیا کرتا، اتنے دن حیض کے شمار کرو، اس کے بعد غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھا کرو۔ (3) مستحاضہ کے لیے غسل کرنا مستحب اور افضل ہے ضروری نہیں جیسا کہ اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے (استحاضہ کے) خون کے متعلق پوچھا؟ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا دیکھا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تمہارے حیض کا خون جتنے دن تمہیں (پہلے صوم صلاۃ سے) روکے رکھتا تھا، اسی قدر رکی رہو، پھر غسل کرو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that Umm Habibah asked the Messenger of Allah (ﷺ) about bleeding. 'Aishah (RA) said: “I saw her wash tub filled with blood. The Messenger of Allah (ﷺ) said to her: ‘Stop (praying) for as long as your period prevents you, then perform Ghusl.” (Sahih)