قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ أَرْوَاحُ الْمُؤْمِنِينَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2074 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ أَخَذَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرِينَا مَصَارِعَهُمْ بِالْأَمْسِ، قَالَ: «هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا»، قَالَ عُمَرُ: وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا تِيكَ، فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ، فَأَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى: «يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا»، فَقَالَ: عُمَرُ: تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا، فَقَالَ: «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ»

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مو منین کا روحیں

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2074.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حضرت عمر ؓ کے ساتھ تھے۔ وہ ہمیں بدر کے کافر مقتولین کے بارے میں بتانے لگے کہ اللہ کے رسول ﷺ جنگ سے ایک دن قبل ہمیں ان کے ہلاک ہونے کی جگہیں دکھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”ان شاء اللہ کل یہ فلاں کی ہلاکت گاہ ہوگی۔“ حضرت عمر نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا! وہ ان جگہوں سے ذرہ بھر بھی ادھر ادھر نہیں ہوئے، پھر انھیں ایک کنویں میں پھینک دیا گیا، پھر نبی ﷺ ان کے پاس (اس کنویں پر) گئے اور بلند آواز سے پکارا: ”اے فلاں بن فلاں! اے فلاح بن فلاح! کیا تم نے سچ پائی وہ چیز جس کا تم سے تمھارے رب نے وعدہ کیا تھا؟ میں نے تو اللہ کے وعدے کو سچ پایا ہے۔“ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ ایسے اجسام سے باتیں کر رہے ہیں جن میں روح نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم میری باتوں کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں۔“