باب: رمضان المبارک میں احسان اور سخاوت کرنے کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Generosity During The Month of Ramadan)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2095.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ رمضان المبارک میں زیادہ سخاوت کرتے تھے جب جبریل آپ سے ملتے تھے۔ اور رمضان المبارک کے مہینے میں جبریل ہر رات آپ سے ملتے اور آپ سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔ جب رسول اللہﷺ سے جبریل ملتے تو آپ چھوڑی ہوئی (تیز) ہوا سے بھی بڑھ کر سخاوت فرماتے تھے۔
تشریح:
(1) ”زیادہ سخاوت“ رمضان المبارک میں ہر کام کا ثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے آپ اس مہینے میں زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔ حضرت جبریل کی ملاقات کے وقت اس میں اور اضافہ ہوتا تھا کیونکہ ان کے ساتھ نازل شدہ قرآن کا دور ہوتا تھا۔ قرآن کا نزول اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان تھا، پھر دور کے ذریعے سے اس کی حفاظت اس سے بھی بڑھ کر احسان ہے، لہٰذا شکرانے کے طور پر آپ سخاوت فرماتے تھے، نیز یہ بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کی ایک صورت ہے۔ (2) ”چھوڑی ہوئی (تیز) ہوا“ یعنی خیر و برکت اور بارش والی ہوا سے بھی زیادہ صاحب خیر وسخاوت ہوتے تھے۔ ظاہر ہے مذکورہ ہوا قریب وبعید کے تمام کے لیے بہت مفید ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2096
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2094
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2097
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ رمضان المبارک میں زیادہ سخاوت کرتے تھے جب جبریل آپ سے ملتے تھے۔ اور رمضان المبارک کے مہینے میں جبریل ہر رات آپ سے ملتے اور آپ سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔ جب رسول اللہﷺ سے جبریل ملتے تو آپ چھوڑی ہوئی (تیز) ہوا سے بھی بڑھ کر سخاوت فرماتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”زیادہ سخاوت“ رمضان المبارک میں ہر کام کا ثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے آپ اس مہینے میں زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔ حضرت جبریل کی ملاقات کے وقت اس میں اور اضافہ ہوتا تھا کیونکہ ان کے ساتھ نازل شدہ قرآن کا دور ہوتا تھا۔ قرآن کا نزول اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان تھا، پھر دور کے ذریعے سے اس کی حفاظت اس سے بھی بڑھ کر احسان ہے، لہٰذا شکرانے کے طور پر آپ سخاوت فرماتے تھے، نیز یہ بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کی ایک صورت ہے۔ (2) ”چھوڑی ہوئی (تیز) ہوا“ یعنی خیر و برکت اور بارش والی ہوا سے بھی زیادہ صاحب خیر وسخاوت ہوتے تھے۔ ظاہر ہے مذکورہ ہوا قریب وبعید کے تمام کے لیے بہت مفید ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی آدمی تھے، اور رمضان میں جس وقت جبرائیل ؑ آپ سے ملتے تھے آپ اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، جبرائیل ؑ آپ سے ماہ رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے (اور) قرآن کا دور کراتے تھے۔ (راوی) کہتے ہیں: جس وقت جبرائیل ؑ رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کرتے تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "Hardly anyone every remembered the Messenger of Allah cursing anyone, and if he had recently met with Jibril and studied the Quran with him, he was more generous in doing good than the blowing with. "(Sahih) Abu 'Abdur-Rehman (An-Nasai) said; This is a mistake, and what is correct is the (previous) narration of Yunus bin Yazid, he put this narration in the Hadith.