Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Virtue of The Month Of Ramadan)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2098.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان المبارک شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔“
تشریح:
(1) ”جنت کے دروازیـ“ یعنی آسمانی جنت کے حقیقی دروازے کھول دیے جاتے ہیں، بطور استقبال کے، یہ بھی ممکن ہے کہ مراد وہ کام ہوں جو جنت میں جانے کا سبب ہیں، یعنی ان کاموں کا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ واقعتا رمضان المبارک میں ہر شخص کے لیے نیکی کے کام بہت آسان ہو جاتے ہیں۔ پہلے معنیٰ حقیقت کے زیادہ قریب ہیں۔ (2) آگ کے دروازوں سے مراد بھی وہ دونوں معانی ہو سکتے ہیں جو اوپر بیان ہوئے۔ (3) ”شیطان“ حقیقی شیطان یا گمراہی کے اسباب تقریباً ختم ہو جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں عموماً ہر طرف نیکی کا دور دورہ ہوتا ہے اور برائی کرنا مشکل مگر یہ سب کچھ ایمان والوں کے لیے ہے۔ ایمان نہ ہو تو رمضان اور غیر رمضان برابر ہیں۔ (4) جنت اور جہنم کوئی خیالی چیزیں نہیں بلکہ ان کا وجود حقیقی ہے۔ ان کے دروازے بھی ہیں جو کھولے اور بند کیے جاتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 292 :
أخرجه مسلم ( 3 / 121 ) و النسائي ( 1 / 298 و 299 ) و أحمد ( 2 / 257 و 378 )
من طريق أبي سهيل عن أبيه عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله
عليه وسلم قال : فذكره ، إلا أن النسائي قال : " دخل " مكان " جاء " . لكن في
رواية أخرى عنده من طريق ابن أبي أنس مولى التيميين أن أباه حدثه أنه سمع أبا
هريرة يقول : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره بلفظ : " إذا جاء رمضان
فتحت أبواب الرحمة و غلقت أبواب جهنم و سلسلت الشياطين " . و من هذا الوجه
أخرجه البخاري ( 1 / 474 و 2 / 321 ) و أحمد ( 2 / 281 و 401 ) و قال هو
و البخاري : " دخل " بدل " جاء " . و قال مسلم " إذا كان ... " و قال البخاري :
" أبواب السماء " مكان " أبواب الجنة " . و كذلك رواه الدارمي ( 2 / 26 )
و لكنه قال : " إذا جاء ... و صفدت الشياطين " .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2099
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2097
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2100
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان المبارک شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”جنت کے دروازیـ“ یعنی آسمانی جنت کے حقیقی دروازے کھول دیے جاتے ہیں، بطور استقبال کے، یہ بھی ممکن ہے کہ مراد وہ کام ہوں جو جنت میں جانے کا سبب ہیں، یعنی ان کاموں کا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ واقعتا رمضان المبارک میں ہر شخص کے لیے نیکی کے کام بہت آسان ہو جاتے ہیں۔ پہلے معنیٰ حقیقت کے زیادہ قریب ہیں۔ (2) آگ کے دروازوں سے مراد بھی وہ دونوں معانی ہو سکتے ہیں جو اوپر بیان ہوئے۔ (3) ”شیطان“ حقیقی شیطان یا گمراہی کے اسباب تقریباً ختم ہو جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں عموماً ہر طرف نیکی کا دور دورہ ہوتا ہے اور برائی کرنا مشکل مگر یہ سب کچھ ایمان والوں کے لیے ہے۔ ایمان نہ ہو تو رمضان اور غیر رمضان برابر ہیں۔ (4) جنت اور جہنم کوئی خیالی چیزیں نہیں بلکہ ان کا وجود حقیقی ہے۔ ان کے دروازے بھی ہیں جو کھولے اور بند کیے جاتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said; 'The Messenger of Allah said: 'When Ramadan begins, the gates of Paradise are opened, the gates of Hell are closed, and the devils are chained up."