باب: اس روایت میں زہری کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning Different Reports From Az-Zuhri Concerning That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2102.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجریں لگا دی جاتی ہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ، یعنی ابن اسحاق کی حدیث خطا ہے کیونکہ ابن اسحاق نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ درست وہی ہے جو ہم پیچھے ذکر کر چکے ہیں۔
تشریح:
ابن اسحاق کے عدم سماع پر آئندہ الفاظ دلالت کرتے ہیں جس میں ابن اسحاق نے صرف یہ کہا ہے کہ محمد بن مسلم زہری نے یہ روایت ذکر کی۔ گویا اپنے سماع کی صراحت نہیں کی۔ یاد رہے ابن اسحاق مدلس راوی ہے۔ ایسا راوی جب تک سماع کی صراحت نہ کرے اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔ ابن اسحاق نے زہری کا استاد انس بن ابو انس بنایا ہے جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ زہری کے استاد نافع بن ابو انس ہیں نہ کہ انس بن ابو انس، اس لیے امام نسائی نے ابن اسحاق کی روایت کو خطا اور دوسروں کی روایت کو صحیح بتلایا ہے۔ واللہ أعلم
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 292 :
أخرجه مسلم ( 3 / 121 ) و النسائي ( 1 / 298 و 299 ) و أحمد ( 2 / 257 و 378 )
من طريق أبي سهيل عن أبيه عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله
عليه وسلم قال : فذكره ، إلا أن النسائي قال : " دخل " مكان " جاء " . لكن في
رواية أخرى عنده من طريق ابن أبي أنس مولى التيميين أن أباه حدثه أنه سمع أبا
هريرة يقول : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره بلفظ : " إذا جاء رمضان
فتحت أبواب الرحمة و غلقت أبواب جهنم و سلسلت الشياطين " . و من هذا الوجه
أخرجه البخاري ( 1 / 474 و 2 / 321 ) و أحمد ( 2 / 281 و 401 ) و قال هو
و البخاري : " دخل " بدل " جاء " . و قال مسلم " إذا كان ... " و قال البخاري :
" أبواب السماء " مكان " أبواب الجنة " . و كذلك رواه الدارمي ( 2 / 26 )
و لكنه قال : " إذا جاء ... و صفدت الشياطين " .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2103
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2101
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2104
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجریں لگا دی جاتی ہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ، یعنی ابن اسحاق کی حدیث خطا ہے کیونکہ ابن اسحاق نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ درست وہی ہے جو ہم پیچھے ذکر کر چکے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ابن اسحاق کے عدم سماع پر آئندہ الفاظ دلالت کرتے ہیں جس میں ابن اسحاق نے صرف یہ کہا ہے کہ محمد بن مسلم زہری نے یہ روایت ذکر کی۔ گویا اپنے سماع کی صراحت نہیں کی۔ یاد رہے ابن اسحاق مدلس راوی ہے۔ ایسا راوی جب تک سماع کی صراحت نہ کرے اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔ ابن اسحاق نے زہری کا استاد انس بن ابو انس بنایا ہے جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ زہری کے استاد نافع بن ابو انس ہیں نہ کہ انس بن ابو انس، اس لیے امام نسائی نے ابن اسحاق کی روایت کو خطا اور دوسروں کی روایت کو صحیح بتلایا ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ ابن اسحاق (والی) حدیث غلط ہے، اسے ابن اسحاق نے زہری سے نہیں سنا ہے، اور صحیح (روایت) وہ ہے جس کا ذکر ہم (اوپر) کر چکے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas bin Malik (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There has come to you Ramadan in which the gates of Paradise are opened, the gates of the Fire are closed and the devils are chained up.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman said: This narration is a mistake.