باب: اس روایت میں زہری کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning Different Reports From Az-Zuhri Concerning That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2103.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ رمضان المبارک تمہارے پاس تشریف لا چکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں: ”یہ حدیث صحیح نہیں۔“ (یعنی حضرت ابوہریرہ ؓ کے بجائے حضرت انس ؓ کا ذکر صحیح نہیں۔“
تشریح:
ابن اسحاق نے یہاں محمد بن مسلم زہری سے بیان کیا اور کہا: [وَذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ اُوَیْسِ بْنِ اَبِیْ اُوَیْسٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالك] اور باقی تمام حفاظ کی مخالفت کی ہے، حالانکہ باقی تمام حفاظت [عِنِ الزُّھْرِیي عَن ابْنِ اَبِي اَنَسٍ عَنْ اَبِیْه عَنْ اَبِی ہُرَیْرَة] کہتے ہیں۔ ان میں عقیل بن خالد، صالح بن کیسان، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی ہیں۔ ان سب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ ابن اسحاق مدلس ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سند میں وذکر محمد بن مسلم کہہ کر روایت بیان کی ہے جو کسی تدلیس کی غماز ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ خطا کا صدور ہوا۔ مزید دیکھئے (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۰/ ۲۶۰)
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 292 :
أخرجه مسلم ( 3 / 121 ) و النسائي ( 1 / 298 و 299 ) و أحمد ( 2 / 257 و 378 )
من طريق أبي سهيل عن أبيه عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله
عليه وسلم قال : فذكره ، إلا أن النسائي قال : " دخل " مكان " جاء " . لكن في
رواية أخرى عنده من طريق ابن أبي أنس مولى التيميين أن أباه حدثه أنه سمع أبا
هريرة يقول : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره بلفظ : " إذا جاء رمضان
فتحت أبواب الرحمة و غلقت أبواب جهنم و سلسلت الشياطين " . و من هذا الوجه
أخرجه البخاري ( 1 / 474 و 2 / 321 ) و أحمد ( 2 / 281 و 401 ) و قال هو
و البخاري : " دخل " بدل " جاء " . و قال مسلم " إذا كان ... " و قال البخاري :
" أبواب السماء " مكان " أبواب الجنة " . و كذلك رواه الدارمي ( 2 / 26 )
و لكنه قال : " إذا جاء ... و صفدت الشياطين " .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2104
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2102
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2105
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ رمضان المبارک تمہارے پاس تشریف لا چکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں: ”یہ حدیث صحیح نہیں۔“ (یعنی حضرت ابوہریرہ ؓ کے بجائے حضرت انس ؓ کا ذکر صحیح نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ابن اسحاق نے یہاں محمد بن مسلم زہری سے بیان کیا اور کہا: [وَذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ اُوَیْسِ بْنِ اَبِیْ اُوَیْسٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالك] اور باقی تمام حفاظ کی مخالفت کی ہے، حالانکہ باقی تمام حفاظت [عِنِ الزُّھْرِیي عَن ابْنِ اَبِي اَنَسٍ عَنْ اَبِیْه عَنْ اَبِی ہُرَیْرَة] کہتے ہیں۔ ان میں عقیل بن خالد، صالح بن کیسان، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی ہیں۔ ان سب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ ابن اسحاق مدلس ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سند میں وذکر محمد بن مسلم کہہ کر روایت بیان کی ہے جو کسی تدلیس کی غماز ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ خطا کا صدور ہوا۔ مزید دیکھئے (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۰/ ۲۶۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ رمضان ہے جو تمہارے پاس آپ پہنچا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث غلط ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Az Zuhri, from Abu Salamah, from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (ﷺ) used to encourage praying Qiyam Al-Lail in Ramadan, but not forecibly. And he said: “When Ramadan begins, the gates of Paradise are opened and the gates of Hell are closed, and the devils are chained up.” Ibn Al-Mubarak narrated it in Mursal form: (Sahih)