باب: اس روایت میں معمر کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning Different Reports From Mamar Concerning That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2106.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تمہارے پاس ایک بابرکت مہینہ رمضان آچکا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس مہینے کے روزے فرض قرار دیے ہیں۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو طوق پہنا دیے جاتے ہیں۔ اس میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ جو اس رات کی نیکی (عبادت) سے محروم رہا، وہ حقیقتاً محروم شخص ہے۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہ روایت دیگر شواہد کی روشنی میں اصولی طور پر صحیح ہے، نیز دیگر محققین نے بھی شواہد کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (صحیح الترغیب للألباني، رقم الحدیث: ۹۹۹، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲/ ۵۹) (2) ”آسمان کے دروازے“ ماہ رمضان کے استقبال کے لیے، یا اہل ایمان کے اعمال صالحہ کی وصولی کے لیے، یا اس سے اعمال صالحہ کی کثرت مراد ہے کہ سب دروازے کھولنے پڑتے ہیں کیونکہ کمزور سے کمزور ایمان والا شخص بھی اس میں کچھ نہ کچھ اعمال صالحہ کرتا ہے۔ (3) ”جہنم یا آگ کے دروازے“ رمضان کے استقبال کے لیے احتراماً، جیسے کسی معزز شخصیت کے آنے پر ناپسندیدہ چیزوں کو ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ یا مراد ہے کہ عذاب قبر موقوف ہو جاتا ہے لیکن یہ سب کچھ مومنین کے لیے ہے، کفار کے لیے سب کچھ کھلا رہتا ہے۔ (4) ”سرکش جن“ یعنی بڑے بڑے شیطان جکڑ دیے جاتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے شتونگڑے کھلے رہتے ہیں، تبھی کچھ نہ کچھ گناہ ہوتے رہتے ہیں۔ ویسے سب گناہ شیاطین ہی کی وجہ سے نہیں ہوتے، انسان کا اپنا نفس بھی تو شیطان بن جاتا ہے، لہٰذا باوجود شیاطین کے جکڑے جانے کے گناہوں کا عادی نفس گناہ میں جاری رہتا ہے۔ (5) ”ہزار مہینے سے بہتر ہے۔“ یعنی اس رات میں عبادت عام دنوں کے ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے اور یہ مومنین کے لیے اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے۔ اور یہ رات ہمیشہ کے لیے ایک مقررہ رات نہیں بلکہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں بدل بدل کر آتی ہے تاکہ لوگوں میں عبادت کا ذوق بڑھے اور وہ متعدد راتوں میں قیام کریں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2107
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2105
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2108
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تمہارے پاس ایک بابرکت مہینہ رمضان آچکا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس مہینے کے روزے فرض قرار دیے ہیں۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو طوق پہنا دیے جاتے ہیں۔ اس میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ جو اس رات کی نیکی (عبادت) سے محروم رہا، وہ حقیقتاً محروم شخص ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہ روایت دیگر شواہد کی روشنی میں اصولی طور پر صحیح ہے، نیز دیگر محققین نے بھی شواہد کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (صحیح الترغیب للألباني، رقم الحدیث: ۹۹۹، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲/ ۵۹) (2) ”آسمان کے دروازے“ ماہ رمضان کے استقبال کے لیے، یا اہل ایمان کے اعمال صالحہ کی وصولی کے لیے، یا اس سے اعمال صالحہ کی کثرت مراد ہے کہ سب دروازے کھولنے پڑتے ہیں کیونکہ کمزور سے کمزور ایمان والا شخص بھی اس میں کچھ نہ کچھ اعمال صالحہ کرتا ہے۔ (3) ”جہنم یا آگ کے دروازے“ رمضان کے استقبال کے لیے احتراماً، جیسے کسی معزز شخصیت کے آنے پر ناپسندیدہ چیزوں کو ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ یا مراد ہے کہ عذاب قبر موقوف ہو جاتا ہے لیکن یہ سب کچھ مومنین کے لیے ہے، کفار کے لیے سب کچھ کھلا رہتا ہے۔ (4) ”سرکش جن“ یعنی بڑے بڑے شیطان جکڑ دیے جاتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے شتونگڑے کھلے رہتے ہیں، تبھی کچھ نہ کچھ گناہ ہوتے رہتے ہیں۔ ویسے سب گناہ شیاطین ہی کی وجہ سے نہیں ہوتے، انسان کا اپنا نفس بھی تو شیطان بن جاتا ہے، لہٰذا باوجود شیاطین کے جکڑے جانے کے گناہوں کا عادی نفس گناہ میں جاری رہتا ہے۔ (5) ”ہزار مہینے سے بہتر ہے۔“ یعنی اس رات میں عبادت عام دنوں کے ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے اور یہ مومنین کے لیے اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے۔ اور یہ رات ہمیشہ کے لیے ایک مقررہ رات نہیں بلکہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں بدل بدل کر آتی ہے تاکہ لوگوں میں عبادت کا ذوق بڑھے اور وہ متعدد راتوں میں قیام کریں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رمضان کا مبارک مہینہ تمہارے پاس آ چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کر دیئے ہیں، اس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور سرکش شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں، اور اس میں اللہ تعالیٰ کے لیے ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کے خیر سے محروم رہا تو وہ بس محروم ہی رہا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There has come to you Ramadan, a blessed month, which Allah, the Mighty and Sublime, has enjoined you to fast. In it the gates of heavens are opened and the gates of Hell are closed, and every devil is chained up. In it Allah has a night which is better than a thousand months; Whoever is deprived of its goodness is indeed deprived.” (Da’if)